Accessibility links

Breaking News

افریقہ کے ساتھ مشترکہ مفاد کے پانچ شعبے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افریقہ کے اپنے حالیہ دورے میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے افریقہ اور امریکہ کے درمیان مشترکہ مفاد کے پانچ شعبوں کی نشان دہی کی۔ ہمارا پہلا مشترکہ مفاد ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر ہے۔

افریقہ کی خوشحالی کے منصوبے کا مقصد دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ افریقہ کی ترقی اور مواقع سے متعلق ایکٹ کے مطابق امریکی منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی کی گنجائش ہے اور امریکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہا ہے کہ افریقی ممالک اس سے پورا فائدہ اٹھائیں۔ امریکہ افریقی برِاعظم کے آزاد تجارتی علاقے کا بھی خیر مقدم کرتا ہے جو بین افریقی تجارت کو بڑھانے کا ایک راستہ ہے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ دوسرا مفاد باہمی تعاون سے موسمیاتی تبدیلی پر توجہ دینا ہے۔

اس کے تباہ کن اثرات پورے برِاعظم میں خشک سالی، جنگلات اور فصلوں کی تباہی، سیلاب، ریگستان کی وسعت میں اضافے، غذائی عدم استحکام، وسائل کی مسابقت، اقتصادی بدحالی، اور ترکِ وطن کی صورت میں نٖظر آتے ہیں۔

چاڈ کی جھیل صدیوں سے پانی، خوراک اور لوگوں کے لیے روزگار کا اہم وسیلہ تھی۔ اب یہ تقریباً ختم ہو چکی ہے اور 60 سال پہلے کے مقابلے میں خشک ہو کر 20 فی صد رہ گئی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے حالات سے نمٹنے اور استقامت کے ساتھ جو ہنگامی منصوبہ ترتیب دیا ہے اس سے افریقہ کے اس منصوبے کو مدد ملے گی جو پورے افریقہ میں سربراہان مملکت نے شروع کیا ہے اور جس کا مقصد ایسے بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کرنا اور رقم مہیا کرنا ہے جو توانائی کے لحاظ سے کم خرچ ہوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ تیسری بات یہ ہے ہمارے لیے لازم ہے کہ کوویڈ نائنٹین کی عالگمیر وبا کا خاتمہ کیا جائے۔ امریکہ نے حال ہی میں دنیا بھر میں ویکسین کی 27 کروڑ خوراکوں کا ہدف حاصل کیا ہے۔ اس کی سات کروڑ سے زیادہ خوراکیں صحارا کے زیریں علاقے میں 43 ملکوں کو روانہ کی گئی ہیں۔

چوتھا مشترکہ مفاد افریقہ میں جمہوریت کو مستحکم کرنا ہے۔ دنیا میں جمہوریت کی پسپائی تشویش کا باعث ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی کو شہریون کو نشانہ بنانے اور اختلافِ رائے کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ جمہوری ملکوں کے لیے لازم ہے کہ غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے مطالبات پر توجہ دیں، انٹرنیٹ کی آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں، جاسوسی کے آلات کے غلط استعمال کو کم کریں اور فائبر اسپیس کے شعبے میں ذمہ دارانہ طرز عمل کا معیار قائم کریں۔

آخری بات یہ ہے کہ افریقہ میں پائیدار سیکیورٹی اور امن کو لازمی طور پر فروغ دیا جائے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ پرتشدد انتہا پسندوں، جرائم پیشہ افراد اور اندرونی مسلح تنازعات کی وجہ سے خطرات بہت ہی حقیقی نوعیت کے ہیں۔ اس کا ایک جواب پیشہ ورانہ قومی سیکیورٹی فورسز اور قانون کے نفاذ میں ہے جن سے انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے، شہریوں کو تحفظ مہیا کیا جا سکے۔ تاہم تنازعات کی اصل جڑ سے نمٹنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ پورے افریقہ میں اپنی شراکت داروں کو اس طرح مضبوط کرنا چاہتا ہے جن سے اپ کے مفادات اور ہمارے مفادات اور دنیا بھر میں لوگوں کے مفادات کا تحفظ ہو سکے جن کی زندگیوں کا انحصار اور مستقبل ایک اعتبار سے اس بات پر ہے کہ ہم مل جل کر کیا حاصل کرسکتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG