وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے نائیجیریا کے اپنے حالیہ دورے میں کہا کہ امریکہ کو پتا ہے کہ ہمیں جن بیشتر چیلنجز کا سامنا ہے اور جو مواقع دستیاب ہیں، ان میں افریقہ کا اہم کردار ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ افریقہ مستقبل کا تعین کرے گا اور نہ صرف افریقی لوگوں کے مستقبل کے معاملے میں بلکہ دنیا بھر کے لیے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ حقائق خود ہی بولتے ہیں، یہ نوجوان لوگوں کا برِاعظم ہے، جو توانائی اور اختراع پسندی رکھتے ہیں اور روزگار اور مواقع کے خواہش مند ہیں۔ 2025 تک افریقہ کی آدھی سے زیادہ آبادی 25 برس سے کم عمر کے لوگوں پر مشتمل ہو گی اور 2050 تک چار میں سے ایک شخص افریقی ہو گا۔
افریقہ دنیا کا ایک اہم ترین اقتصادی علاقہ بن جائے گا۔ 54 ملکوں پر مشتمل جب افریقی برِاعظم کا آزاد تجارتی علاقہ پوری طرح متحرک ہوجائے گا تو یہ دنیا کا پانچواں سب سے بڑا اقتصادی بلاک ہو گا۔ وزیرِ خارجہ کی حیثیت سے افریقہ کے اپنے پہلے دورے میں اینٹنی بلنکن نے جن ملکوں یعنی کینیا، نائیجیریا اور سینیگال کا دورہ کیا، انہیں جمہوریتیں قرار دیا اور کہا کہ وہ اقتصادی نمو کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اُن کے بقول یہ ممالک موسمیاتی تغیر کے معاملے میں قائدانہ کردار کے حامل ہیں اور جدت پسندی ان کی خاصیت ہے۔ انہوں نے ان میں سے ہر ایک ملک میں نئے معاہدوں کا اعلان کیا۔ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ہم ابھی کینیا سے لوٹے ہیں جہاں ہم نے نئے منصوبوں کا اعلان کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کوویڈ 19 کے خلاف ٹیکے لگوا سکیں۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلی مرتبہ یہ وعدہ بھی کیا کہ سمندر میں پلاسٹک کی اشیا کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی کو روکنے کے لیے ایک عالمی معاہدے کی خاطر مذاکرات میں شرکت کریں گے۔ اور نیشنل جیوگرافک کے ساتھ ایک پروجیکٹ شروع کیا جو افریقہ بھر میں موسمیات کے بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوان لوگوں کو بااختیار بنائے گا۔
نائیجیریا میں امریکہ نے دو اعشاریہ ایک ارب ڈالر کے ترقیاتی معاونت کے معاہدے کا خیر مقدم کیا جس کے تحت امریکہ اور نائیجیریا کے درمیان صحت، تعلیم، زراعت اور بہتر حکمرانی کے شعبوں میں تعاون کے لیے مدد کی جائے گی۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے اینو اٹھ نامی مرکز کا بھی دورہ کیا اور نائیجیریا کے نہایت متاثر کن اختراع پسندوں اور منصوبہ سازوں سے ملاقاتیں کیں اور سینیگال میں چار امریکی کمپنیوں نے معاہدوں پر دستخط کیے جن کے تحت بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں میں تعاون کیا جائے گا۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے ڈکار میں پیسٹیر انسٹی ٹیوٹ کا بھی دورہ کیا جہاں امریکی معاونت اور سرمایہ کاری سے کوویڈ نائنٹین کے ٹیکوں کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خواتین، فنی ماہرین اور کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات کی۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہمارا دورۂ افریقہ میں ہماری شراکت داریوں کی وسعت کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم کس طرح نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، مل جل کر اختراع پسندی پر مبنی حل تلاش کر رہے ہیں اور طویل المیعاد بنیاد پر توانائیوں کے وسائل پر کام کر رہے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**