وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے خلاف عالمی کارروائیوں میں امریکہ عملی طور پر بدستور قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ویکسین کی تیاری اور زندگی کے بچاؤ کے آلات کی مینوفیکچرنگ کا کام تیز کر دیا ہے اور بین الاقوامی پیمانے پر ویکسین کی تقسیم کے میکنزم مثلاً کوویکس میں مدد کر رہے ہیں اور ہم نے 100 سے زیادہ ملکوں اور اداروں کو 23 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ خوراکیں عطیے کے طور پر دی ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ جب کہ یہ کوششیں اہم اقدامات ہیں مزید کارروائیاں ابھی کی جانی باقی ہیں۔ کووڈ 19 کے بارے میں حالیہ وزارتی اجلاس کے دوران انہوں نے تین نئے منصوبوں کا اعلان کیا۔
اول تو یہ کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ویکسین ضرورت مند لوگوں تک پہنچ سکے۔ عالمی کووڈ کور جو بڑی نجی کمپنیوں کا اتحاد ہے مہارت، آلات اور دوسری سہولتیں مہیا کرے گا تاکہ کم اور متوسط آمدن والے ملکوں میں ساز و سامان اور ٹیکے لگانے کی سہولتوں میں آسانی پیدا کی جا سکے۔
اس کوشش کے تحت ، جس میں امریکہ اور بعض بڑی اور ساتھ ہی امریکہ میں موجود کثیر قومی کارپوریشنیں شامل ہیں، مل کر کام کریں گی اور سپلائی کے انتظام، ضروری ساز و سامان کی رسد، ویکسین کے نیٹ ورک کے ڈھانچے اور ویکسین کے مراکز کو وسعت دینے میں مختلف ملکوں کی مدد کی جائے گی۔
دوسرے منصوبے کے تحت شفافیت کے مقاصد اور احتساب کو فروغ دیا جائے گا اور پیش رفت پر نظر رکھی جائے گی۔
اس سلسلے میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے کووڈ 19 کے عالمی پروگرام تک رسائی کا پتہ رکھنے کے لیے شرو ع کیے جانے والے منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ یہ پروگرام آئی ایم ایف، صحت کی عالمی تنظیم، عالمی تجارتی تنظیم، عالمی بینک اور ایکٹ ایکسلیریٹر کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے اور کووڈ 19 گلوبل ٹریکر ڈاٹ او آر جی پر اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ اس پر مستقل بنیاد پر تازہ معلومات مہیا کی جاتی رہیں گی تاکہ ہر ایک شخص ویکسی نیشن کی شرح سے لے کر آئی سی یو میں بھرتی اور خوراکوں کے وعدوں اور قومی، علاقائی اور عالمی سطحوں پر ان کی ترسیل کے بار ے میں معلومات سے آگاہی رکھ سکے۔
اور تیسری بات یہ کہ ٹیکے ہر ایک کو دستیا ب ہو سکیں اس سے قطع نظر کہ انہیں کیا حالات درپیش ہیں۔ امریکی حکومت نے جانسن اینڈ جانسن اور کوویکس کے درمیان ایک معاہدہ طے کرایا ہے تاکہ جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کی خوراکوں کی ان لوگوں تک ترسیل میں آسانی پیدا کی جائے جو تنازعے کے شکار علاقوں اور ایسے دوسرے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں انسانی مسائل درپیش ہیں۔ آخری بات یہ کہ حالیہ وزارتی اجلاس میں ویکسین اور دوسری اہم طبی سپلائیز کی عالمی پیداوار کو وسعت دینے کی ضرورت پر توجہ دی گئی۔ اس معاملے میں امریکہ نے کافی معاونت فراہم کی ہے اور اسے جاری رکھے گا اور ساتھ ہی صحت کی سیکیورٹی کے مؤثر اور دیرپا عالمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور اس کے انتظام کے لیے جو بھی ضروری ہوا وہ مہیا کرتا رہے گا۔
امریکہ تعاون اور جدت پسندی کا عمل جاری رکھے گا تاکہ اس عالمگیر وبا کو ہر جگہ اور ہر ایک کے لیے ختم کیا جاسکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**