نکارا گوا میں نومبر کے جعلی انتخابات کے بعد امریکہ نکارا گوا کے عہدے داروں کے خلاف احتساب کی وکالت کے لیے کام کر رہا ہے۔ 15 نومبر کو امریکہ کے محکمۂ خزانہ میں غیر ملکی اثاثوں پر کنٹرول کے دفتر او ایف اے سی نے نکارا گوا کی عوامی وزارت اور نکارا گوا کے نو سرکاری عہدے داروں کے خلاف تعزیرات عائد کر دیں۔
سات نومبر کو آرتیگا۔موریلو حکومت نے الیکشن کا انعقاد کیا، جس میں نکارا گوا کے لوگوں کو اس بات سے محروم کر دیا گیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے آزادانہ اور منصفانہ طور پر ووٹ دے سکیں۔ اس سے پہلے کئی مہینوں تک بڑھتے ہوئے جبرواستبداد، کالے قوانین کی منظوری اور 39 افراد کو پابند سلاسل کیا گیا جن میں سات ممکنہ صدارتی امیدوار، حزبِ اختلاف کے ارکان، صحافی، طلبہ اور سول سوسائٹی کے لوگ شامل تھے۔
برسوں سے آرتیگا۔موریلو حکومت نے نکارا گوا کے جمہوری اداروں کو نقصان پہنچایا ہے اور بدعنوانی اور ساتھ ہی بغیر سزا و جزا کے کی جانے والی کارروائیوں کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس کے ردِعمل میں محکمۂ خزانہ نے نکارا گوا کی عوامی وزارت اور نکارا گوا کے نو عہدے داروں کے خلاف تعزیرات کا اعلان کیا ہے۔ اس وزارت نے الیکشن سے پہلے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے ممکنہ صدارتی امیدواروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے سرکردہ افرا د اور صحافیوں کی گرفتار یوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
او ایف اے سی نے انتظامی حکم نامے 13851 کے تحت نکارا گوا کے نو عہدے داروں کے خلاف تعزیرات عائد کر دیں اس لیے کہ وہ 10 جنوری 2007 اور اس کے بعد کی مدت میں، نکارا گوا کی حکومت میں عہدے دار تھے۔ یہ نو افراد آرتیگا۔ موریلو حکومت کی جبر و استبداد کی کارروائیوں میں سہولت پیدا کرتے ہیں جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں یا ایسے اداروں کا انتظام شامل ہے جو آرتیگا۔ موریلو کی غیر جمہوری حکومت کو مالی امداد مہیا کرتے ہیں یا نکارا گوا کے عوام کی قیمت پر انہیں قائم و دائم رکھتے ہیں۔
ان تعزیرات کے ذریعے امریکہ اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ آرٹیگا۔ موریلو کی جانب سے شہری آزادیوں پر حملوں اور آزادانہ اورمنصفانہ انتخابات کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں کے جواب میں ٹھوس اقدامات کرتا رہے گا۔ وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پندرہ نومبر کو ایک بیان میں کہا کہ ہم اس بات کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ کینڈا اور برطانیہ نے بھی ٹھوس اقدامات کئے ہیں ۔
جیسا کہ او اے ایس کی جنرل اسمبلی نے 12 نومبر کو واضح کیا کہ صدرآرتیگا اور نائب صدر موریلو کے تحت، نکارا گو ا کی حکومت اگر جمہوریت کو نقصان پہنچانا جاری رکھتی ہے اور نکارا گوا کے عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھتی ہے تو وہ بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ ہوتی جائے گی۔ ہم مغربی نصف کرے کے لیڈروں کے اس مطالبے میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں کہ نکارا گوا میں جمہوریت کا دوبارہ قیام عمل میں لایا جائے اور سیاسی قیدیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**