یوکرین کی سرحد کے ساتھ روس کے فوجی اجتماع اور یوکرین کے حوالے سے اس کے جارحانہ بیانات پر امریکہ کو گہری تشویش ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ امریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشیدگی کو ختم کرے۔
نومبر میں یوکرین کے وزیرِ خارجہ دی میترو کولیبا کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر انہوں نے اخباری نمائندوں کو کہا کہ ہمیں ماسکو کے ارادوں کا واضح طور پر علم تو نہیں لیکن ہمیں اس کی حکمت عملی کا پتا ہے۔ اور ہمیں تشویش یہ ہے کہ روس اس کارروائی کو دوبارہ کرنے کی شدید غلطی نہ کرے جو اس نے 2014 میں کی تھی جب اس نے سرحد پر فوجیں جمع کردی تھیں اور یوکرین کے خودمختار علاقے میں گھس آیا تھا اور یہ جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ اس کے لیے اسے اشتعال دلایا گیا تھا۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کے اقتدارِ اعلی، آزادی اور علاقائی یکجہتی کے لیے امریکہ کی وابستگی چٹان کی طرح مضبوط ہے۔
یوکرین کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ روس کی غیر معمولی اور ممکنہ طور پر جارحانہ فوجی سرگرمی کے جواب میں امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں اور شراکت داروں بشمول یوکرین، قریبی تعاون سے کام کر رہا ہے، معلومات اور انٹیلی جنس کا تبادلہ کیا جا رہا ہے اور ضرورت پڑنے پر بہت سے متبادل طریقوں پر کام کررہا ہے۔
امریکہ کے سب سے سینئر فوجی عہدے دار چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے بھی حال ہی میں اپنے روسی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات کی اور پینٹاگان کے مطابق سیکیورٹی سے متعلق تشویش کے معاملات پر تبادلۂ خیال کیا۔ یہ ان جاری رابطوں کا حصہ ہے جن کا مقصد خطرے کو کم کرنا اور آپریشن کی سطح پر کشیدگی کو ختم کرنا ہے۔
ایک پریس بریفنگ میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس جانب توجہ دلائی کہ امریکہ روس اور یوکرین کی سرحد کے ساتھ اس وقت جو کچھ دیکھ رہا ہے اور ہمیں روس کی غیر معمولی فوجی سرگرمیوں اور2014 میں جو کچھ علم ہوا اور اس کے علاوہ جو اطلاعات اور معلومات مل رہی ہیں، ان کے بارے میں تشویش کے اظہار میں اسے کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔ ہم یہ سب باتیں نہ صرف یوکرین کے لیے چٹان کی طرح مضبوط وعدے کر کے واضح کرنے بلکہ روسی فیڈریشن کو بھی باور کرانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
ترجمان پرائس نے واضح کیا کہ امریکہ نے صرف اس سال یوکرین کے اقتدارِ اعلی کے لیے سیکیورٹی کی اعانت کی مد میں 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اس انتظامیہ کے آغاز سے ہم نے اس بات کا مظاہرہ کیا کہ ہم اس بات پر تیار ہیں اور روس کی نقصان دہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے مختلف طریقوں سے استعمال کی اہلیت رکھتے ہیں اور ہم مستقبل میں بھی جو بھی مناسب ہوا ان کے استعمال میں پس وپیش نہیں کریں گے۔
مسٹر پرائس نے کہا کہ اس وقت ہم سفارت کاری سے کام لے رہے ہیں، ہم جو زمینی حالات دیکھ رہے ہیں یا جو زمینی حالات نہیں دیکھ سکتے، ان کے مطابق ہم اپنے اظہارِ خیال میں تبدیلی لائیں گے، ہم تبدیلیاں کریں گے اور ممکنہ طور پر یہ تبدیلیاں ہماری عملی کارروائیوں میں بھی دیکھنے میں آئیں گی۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**