Accessibility links

Breaking News

روس کو یوکرین کے ساتھ کشیدگی ختم کرنا ہو گی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

روس نے حالیہ ہفتوں میں جب یوکرین سے لگنے والی اپنی سرحد پر ہزاروں لڑاکا فوجیں منتقل کر دیں تو یوکرین کی مشرقی سرحد کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

دو ہزار چودہ میں کرائمیا پر روس کے قبضے کے بعد سے روسی افواج کا یہ سب سے بڑا اجتماع تھا۔ یوکرین کی حکومت کے مطابق سات برس کے تنازع میں 14 ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔

بائیس اپریل کو روس کے وزیرِ دفاع سرگئی شوئی گو نے اعلان کیا کہ مئی میں فوجوں کو واپس بلا لیا جائے گا لیکن اس وقت تک جب یہ رپورٹ تحریر کی جا رہی ہے، 2014 کے بعد سے فوجوں کی سب سے بڑی تعیناتی اس علاقے میں برقرار ہے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے یوکرین کے وزیرِ خارجہ دی متری کلوبا کے ساتھ ایک حالیہ ملاقات میں اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ یوکرین کے اقتدارِ اعلیٰ اور علاقائی یکجہتی کے لیے اس کے ساتھ پوری طرح کھڑا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ بات خاص طور پر اس وقت اہم ہے جب ہم بد قسمتی سے یہ دیکھتے ہیں کہ روس یوکرین کے معاملے میں نہایت اشتعال انگیز کارروائی کر رہا ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے روس پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے ارد گرد اپنی فوج کی نقل و حرکت کو ختم کرے، اشتعال انگیزیاں روک دے اور فوری طور پر فوجی سرگرمیوں کا اختتام کرے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس جانب توجہ دلائی کہ نیٹو میں اس کوشش پر تبادلۂ خیال کیا جا رہا ہے کہ یوکرین کو آخرِ کار اس دفاعی اتحاد میں شامل کر لیا جائے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ یوکرین نے اپنے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی میں پیش رفت اور کلیدی اقتصادی اصلاحات کے لیے نہایت اہم اقدامات کیے ہیں۔ یہ تمام باتیں نیٹو اور یوکرین کے مستقبل اور یورپی اٹلانٹک اداروں میں اس کے انضمام کے لیے نہایت اہم ہیں۔

روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں صدر جوبائیڈن نے یوکرین کے اقتدارِ اعلی اور اس کی علاقائی یکجہتی سے غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں صدر نے مقبوضہ کرائمیا اور یوکرین کی سرحدوں پر اچانک روسی افواج کے اجتماع پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

صدر بائیڈن نے روس کے ساتھ ایک مستحکم اور قابل بھروسہ تعلقات کے لیے امریکہ کے نصب العین کا اعادہ بھی کیا جو امریکہ کے مفادات سے ہم آہنگ ہوں۔ انہوں نے آئندہ مہینوں میں کسی تیسرے ملک کے اندر ایک سربراہی ملاقات کی تجویز بھی پیش کی جس میں امریکہ اور روس کے درمیان وسیع تر مسائل پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG