یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں روسی حکام کی طرف سے یوکرینی بچوں کو جبری طور پر ملک بدر کرنے کے الزامات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم میں امریکہ کے مستقل نمائندے مائیکل کارپینٹر نے کہا کہ یوکرین میں روس کی افواج نے متعدد ہولناک جرائم کیے ہیں لیکن بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کرنا سب سے زیادہ گھٹیا اور مکروہ عمل ہے۔
سفیر کارپینٹر کا کہنا ہے میرے خیال میں یہ کہنا ضروری ہے کہ کسی بھی حکومت کو کبھی بھی بچوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب نہیں کرنا چاہیے۔
ان کی قومی شناخت کو مٹانے کے لیے ایسا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک ریاست کے لیے کسی دوسرے کے علاقے پر قبضے کی راہ ہموار کی جا سکے جو قطعی نا قابلِ قبول ہے۔
روس کی طرف سے 2014 سے یوکرینی آبادی کی جبراً منتقلی میں ملوث ہونے کی وسیع تر کوشش کی جارہی ہے اور 24 فروری 2022 کے حملے سے پہلے شروع کی گئی ایک کارروائی میں کرائمیا سے ایک ہزار سے زیادہ بچوں کو زبردستی لے جایا گیا ہے۔
سفیر کارپینٹر مزید وضاحت کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان بچوں کو سائبیریا اور روس کے انتہائی مشرق میں بھیجا گیا ہے۔
یوکرین سے ہزاروں بچوں کو لے جایا گیا ہے۔ تاہم اس سال 23 اپریل تک صرف 361 بچے یوکرین کو واپس کیے گئے ہیں۔ اس کارروائی کے نتیجے میں ہزاروں خاندانوں کو اب بھی روسی حکام کے ہاتھوں علیحدگی کا سامنا ہے اور ہزاروں بچے صدمے کا شکار ہیں۔
سفیر کارپینٹر نے کہا کہ ان بچوں کو ان کے اہلِ خانہ اور دیکھ بھال کرنے والوں سے لینے کے کئی طریقے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ روسی حکام نے فلٹریشن کے عمل کے نام پر انہیں اپنے والدین یا سرپرستوں سے زبردستی الگ کر دیا ہے۔ جب والدین کو حراست میں لیا جاتا ہے اور فلٹریشن کیمپوں میں بھیجا جاتا ہے تو اکثر بچوں کو مختلف حراستی مراکز میں بھیجا جاتا ہے۔ پھر ایک اور طریقے سے روس نے یوکرین کے بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کیا ہے جس میں مقبوضہ کرائمیا جیسے مقامات کے ساتھ ساتھ روس اور بیلاروس میں بچوں کے کیمپوں کے ایسے دوروں کی پیشکش کی گئی ہے جس کے تمام اخراجات ادا کر دیے گئے ہیں۔
بچوں کو گود لینے کے عمل میں اکثر بچے کا نام اور یہاں تک کہ ان کی جائے پیدائش کو بھی تبدیل کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں روسی فیڈریشن میں غائب ہو جانے کے بعد ان کی حقیقی شناخت کا پتہ لگانا ’ناممکن‘ ہو جاتا ہے۔
امریکہ اس مسئلے کے حوالے سے یوکرین کی مدد کر رہا ہے تا کہ وہ ملک بدر کیے گئے ان بچوں کو وطن واپس لائے ۔ امریکہ روسی حکام کو اِن حقوق کی خلاف ورزیوں کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**