شام میں بشار الاسد کی حکومت نے 10 سال قبل 21 اگست کی صبح دمشق کے ضلع غوطہ میں شامی شہریوں پر مہلک سارین گیس چھوڑی۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اس حملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’’اس وحشیانہ حملے میں 1,400 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ان میں بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’دنیا نے ان چھوٹے بچوں کو سانس لینے کے لیے کوشاں دیکھا اور مدد کے لیے آنے والے پہلے افراد کو دیکھا جو ان کے پڑوسیوں کو گیس کے زہریلے پن کی آلودگی سے پاک کرنے کی جدوجہد کر رہے تھے۔ سڑکوں پر لاشوں کے ڈھیر لگ گئے۔
شام کے عوام کے خلاف یہ حملہ حکومت کی دہشت گردی کی مہم میں ایک سخت ناگوار سنگ میل تھا۔ حملے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے اور وسیع پیمانے پر بین الاقوامی مذمت کے بعد اسد حکومت کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں شامل ہو گئی۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’اب ہم جانتے ہیں کہ حکومت نے کبھی بھی کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی پاسداری کا منصوبہ نہیں بنایا اور اس نے جان بوجھ کر کیمیائی ہتھیاروں کو آرگنائزیشن فار پروہیبشن آف کیمیکل ویپنز سے چھپائے رکھا۔
شام میں اس کے بعد ہونے والے نو حملوں میں حکومت نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاراستعمال کیے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’اسد حکومت نے بین الاقوامی برادری اور ان واقعات کی جانچ کرنے والے تفتیش کاروں سے بارہا جھوٹ بولا ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ ’’شام نے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کا مکمل حساب کتاب کبھی بھی فراہم نہیں کیا اور قرارداد 2118 کے تحت آرگنائزیشن فار دی پروہیبشن آف کیمیکل ویپنز یا OPCWکے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی ذمہ داریوں کے باوجود بار بار اس تنظیم کے کام میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ "سلامتی کونسل اسد اور اس کے حواریوں کو ان مظالم سے بچنے کی اجازت نہیں دے سکتی جنہوں نے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا ہے۔
یہ طرزِ عمل ہم سب کو خطرے میں ڈال دے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان حکومتوں کو نظر انداز کر دیا جائے جو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری، ذخیرہ اندوزی اور استعمال کا انتخاب کرتی ہیں۔
اسد حکومت احتساب سے نہیں بچ سکے گی۔ شام کا یہ فرض ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن اور قرارداد 2118 کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل درآمد کرے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے شام پر زور دیا کہ وہ ’’تاخیر ابہام اور غلط معلومات پھیلانا بند کرے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ امریکہ غوطہ اور دیگر کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے متاثرین کے لیے انصاف کے حصول میں پرعزم ہے۔
سفیر کہتی ہیں کہ ’’ہمیں ان حملوں کے متاثرین اور بچ جانے والوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ ان کے پیارے انصاف کے مستحق ہیں۔
شامی عوام انصاف کے حق دارہیں۔
سفیر کا مزید کہنا ہے کہ ’’ اس کونسل کو انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہئیے ۔ آخر کار شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے حقیقی اقدامات کرنے چاہئیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**