شام کے لوگ اس تنازع کے پائیدار سیاسی حل کے مستحق ہیں جسے وہ گزشتہ 10 برس سے جھیل رہے ہیں۔ یہ حل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق ہونا چاہیے۔ یہ قرارداد اتفاقِ رائے سے 2015 میں منظور کی گئی تھی اور اس میں ایک ایسا طریقۂ کار وضع کیا گیا ہے جس میں ایک نئے آئین کی تیاری اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے کہا گیا ہے تاکہ شام کے لوگ اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔
چھبیس مئی کو شام میں صدارتی انتخاب ہو گا۔ تاہم ایک نیا آئین تیار نہیں کیا گیا اور شامی حکومت اہم اصلاحات کے بارے میں اتفاقِ رائے پر نہیں پہنچ سکی۔ اسد خاندان کی جانب سے عشروں کے جعلی انتخابات کی روشنی میں اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ اس کا نتیجہ بھی 2014 کے الیکشن جیسا ہی ہو گا جب صدر بشار الاسد نے 92 فی صد ووٹ حاصل کر لیے تھے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک حالیہ بیان میں اقوامِ متحدہ میں امریکی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ شام کا آئندہ انتخاب نہ تو آزادانہ ہوگا اور نہ ہی منصفانہ اور اس سے شامی عوام کی نمائندگی نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نئے آئین کی تیاری میں ناکامی اس بات کا پکا ثبوت ہے کہ 26 مئی کا نام نہاد الیکشن جعلی ہو گا۔ جیسا کہ سلامتی کونسل نے اتفاق رائے سے کہا ہے کہ انتخابات لازمی طور پر ایک نئے آئین کے تحت اور اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔
اسی دوران سفیر تھامس گرین فیلڈ نے واضح کیا کہ اسد حکومت جب کہ اپنا جعلی الیکشن کرانے جا رہی ہے، شام کے لوگ مسلسل مصائب کا شکار ہیں۔
انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ ان کے لیے زندگی بچانے والی امداد میں شام کی حکومت رخنہ ڈال رہی ہے اور باالسلام اور یروبیہ کے مقام پر سرحدوں میں باقاعدگی پیدا کرنے میں کونسل کی ناکامی نے مصائب میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ سرحدی راہداری لاکھوں شامیوں کو امداد کی فراہمی کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ان سرحدی راہداریوں کو بحال کرے اور 12 مہینوں کے لیے شام اور ترکی کی سرحد پر باب الَہوا کی راہداری کے ذریعے آمد ورفت کو بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ خوراک اور طبی ساز وسامان کی ترسیل کو یقینی بنانے اور پناہ گاہوں کی خاطر یہ انتظام ناگزیر ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے جنوب مشرقی شام میں رکبان کے پناہ گزین کیمپ میں رہنے والے لوگوں کی حالت زار کی جانب بھی توجہ دلائی جہاں 16 مہینوں سے کیمپ کے مکین طبی امداد سے محروم ہیں اس لیے کہ اسد حکومت اور روس نے ان کی ترسیل کو روک رکھا ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ، شام کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم شام کے تنازع کے سیاسی حل کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم سلامتی کونسل پر زور دیتے ہیں کہ شام کے لوگوں کی مدد کی جائے اور انہیں انسانی امداد تک رسائی مہیا کی جائے جس کی انہیں شدید ضرورت ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**