ولادیمیر پوٹن کی یوکرین کے خلاف جنگ کی بد ترین نشانیوں میں سے ایک ان کی وہ سوچی سمجھی حکمتِ عملی ہے جس کا مقصد ملک کی شہری آبادی کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا نا ہے۔
روسی مسلح افواج نے جنگ کے آغاز ہی سے شاپنگ مالز اور اپارٹمنٹ بلاکس جیسے آبادی کے مراکز کے ساتھ ساتھ سویلین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے جس میں اسکول اور اسپتال بھی شامل ہیں۔
ان طریقوں میں سے ایک طریقہ سردیوں کوبطور ہتھیار استعمال کرنا ہے جس سے روس کی قیادت متعدد یوکرینیوں کی زندگی کو عذاب بنا رہی ہے۔
یو ایس ایڈ کی منتظم سمنتھا پاور نے کہا کہ ’’ہر سال ہر مہینے، سردیوں کے ہر حصے میں صدر پوٹن نے سردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور شہریوں کو ایسی تکلیف دینے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجے میں شہری ہمسایہ ممالک جانے کو تیار ہو گئے ہیں۔
سمنتھا پاور کہتی ہیں کہ ’’پوٹن دوبارہ امید کر رہے ہیں کہ اس موسم سرما میں بھی قدرت ان کے لیے کام کرنے جا رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ یوکرین کے لوگ اور ہم لوگ اس وجہ سے تھک جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم آج اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ وہ غلط ہیں اور ان کی سوچ غلط ہے جو اب تک غلط ثابت ہوتی آئی ہے۔
جی سیون یورپی یونین کے ساتھ کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ پر مشتمل بین حکومتی سیاسی اور اقتصادی فورم ہے جس نے 23 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی کے باقاعدہ اجلاس سے ہٹ کر ملاقات کی۔
اس ملاقات کا مقصد اس بات پر تبادلۂ خیال کرنا تھا کہ پوٹن کا منصوبہ ناکام ہونے کو یقینی بنانے کے لیے کیا کیا جانا چاہیے جس کے تحت وہ یوکرینی عوام کے خلاف سردیوں کے موسم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی سوچ رکھتے ہیں۔
سن 2022 کے موسمِ سرما کے بعد سے جی سیون پلس ممالک نے 4 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم جمع کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے فروری 22 سے اب تک 1.8 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم اکٹھی کی ہے۔
اس کی مدد سے ہمارے یوکرینی دوستوں کو آنے والے مہینوں اور خاص طور پر موسم سرما گزارنے میں مدد کرنے کے لیے عملی ضروریات فراہم ہوں گی۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ ’’ہمارے سامنے ایک بار پھر نہ صرف امکان ہے بلکہ حقیقت یہی ہے کہ پیوٹن نے موسم سرما کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے یوکرین کو زیر کرنے کی کوششوں میں توانائی کو ہتھیار بنانا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ آنے والا موسم سرما مشکل ہو گا۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے ممالک روزانہ کی بنیاد پر مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے کہ یوکرین کے پاس سردیوں سے نمٹنے کے لیے درکار ہر ضرورت موجود ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے ساتھ موجود ہر ملک اور متعدد دوسرے ممالک مضبوطی سے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم یوکرین کی کامیابی کو دیکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم اس کے لوگوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں کیوں کہ انہیں اس جاری جارحیت کا سامنا ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔