شامی حکومت نے چھ سال پہلے باضابطہ طور پر پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے لیے کہا اور یہ دعویٰ کیا کہ ملک اب محفوظ ہے۔ حکومت نے کئی مواقع پر عام معافی کا اعلان بھی کیا۔
تاہم اقوام متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے خبردار کیا کہ ’’انڈی پینڈنٹ انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری یا سی او آئی کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں حراست اور تشدد کے خوفناک واقعات شامل ہیں جن میں سال کی پہلی ششماہی میں صنفی بنیاد پر زیادتی اور تشدد کا ارتکاب کیا گیا ہے اور جو شامی حکومت کے ایکٹرزاور حکومت کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے ذریعے ہوا۔
ان کارروائیوں کی وجہ سے کمیشن نے حکومت کے ’انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کی مسلسل مثالوں کے بارے میں رپورٹنگ کی۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سی او آئی کی رپورٹ اس بات کا مزید ثبوت فراہم کرتی ہے کہ شامی حکومت اس وقت سچ نہیں کہتی جب یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ملک اب محفوظ ہے۔
چاہے لاکھوں لوگ اب بھی حکومت کے کنٹرول کے تحت رہنے والے افراد یا دنیا بھر کے لاکھوں شامی پناہ گزین خوف میں زندگی گزار رہے ہوں۔
رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ حکومت تبدیل نہیں ہوئی ہے اور معمول کے مطابق کارروائیاں کر رہی ہے جس کے شامی شہریوں کے لیے ہولناک نتائج برآمد ہوں گے۔
رپورٹ کا اختتام اس خوفناک پیش گوئی کے ساتھ ہوتا ہے کہ ’’انسانی حقوق کی صورتِ حال بدتر ہوتی جائے گی جب تک کہ عالمی برادری شام کے بحران پر دوبارہ توجہ نہیں دیتی۔
درحقیقت سفیر ووڈ نے کہا کہ یہ ’’اس بات کی یاد دہانی ہے کہ شام کے بارے میں ہمارے نقطہ نظر کا بنیادی محور احتساب کو کیوں رہنا چاہیے۔‘‘
رابرٹ ووڈ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب تک نیچے سے لے کر اوپر تک حکومتی اہلکاروں کے مظالم اور دیگر بدسلوکی کے لیے ذمہ داروں کی جوابدہی نہ ہو اس وقت تک منظم ظلم ختم نہیں ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم کونسل کے تمام اراکین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شامی عوام کے لیے انصاف اور وقار کے مطالبے میں ہمارا ساتھ دیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہمیں آئی ایس آئی ایس کی طرف سے انسانیت کے خلاف جرائم کے متاثرین کے لیے انصاف اور جوابدہی کو یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی بین الاقوامی سطح پر توجہ دلانی چاہیے۔ ان یزیدیوں کے خلاف نسل کشی کے اقدام بھی شامل ہیں۔
سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ ’’امریکہ زندہ بچ جانے والوں کے ساتھ ہے اور سلامتی کونسل میں مجرموں کے احتساب کو یقینی بنانے کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
شام میں افراتفری کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ ہم شامی حکومت کے نمائندوں اور اس کے حامیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ بہانے بنانا بند کریں اور قرارداد 2254 کو نافذ کرنے کے لیے نیک نیتی سے کام کریں۔ اس قرارداد میں شام میں سیاسی تصفیے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’ امریکہ حکومت کی زیرقیادت تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم نہیں کرے گا اور امریکی پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک کہ قرارداد 2254 کے مطابق سیاسی حل کی جانب کم سے کم، مستند اور پائیدار پیش رفت نہیں ہو جاتی۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔