امریکہ میں انتظام اور وسائل کے نائب سیکریٹری رچرڈ ورما نے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ میں ایک حالیہ تقریر میں امریکہ بھارت کے درمیان مستقبل میں تعاون کے لیے چار شعبوں کا خاکہ پیش کیا۔
جس پہلے شعبے کا انہوں نے تذکرہ کیا اس کا تعلق سائنس اور ٹیکنالوجی کے ابھرتے میدان سے ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ بھارت شراکت داری بنیادی طور پر ان نئے ٹیک شعبوں کو شامل کرے گی جن میں صاف توانائی کے استعمال میں تیزی لانا ، موسمیاتی تبدیلیوں میں تخفیف؛ بہتر اور زیادہ مؤثر بیجوں اور فصلوں کی کاشت کے لیے کسانوں کو نئی ٹیکنالوجی فراہم کرنا؛ عالمی سطح پر صحت کی بہتر دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے ویکسین کی تیاری اور اگلی وبا کو روکنے پر مل کر کام کرنا جیسے امور شامل ہیں۔
اہم معدنیات کے لیے سپلائی چینز کو محفوظ بنانا اور سیمی کنڈکٹر کی پیداوار کے ذرائع کو متنوع بنانا؛ مناسب حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے وعدے کو پورا کرنا بھی اس تعاون کا حصہ ہیں۔
ڈپٹی سیکریٹری ورما نے کہا کہ دوسرا مقصد ہندبحرالکاہلی خطے کے لوگوں کے لیے زیادہ سے زیادہ امن اور خوشحالی فراہم کرنے کے لیے کثیر الجہتی اداروں کی تشکیل کرنا ہے۔
ورما مزید کہتے ہیں کہ ’’آنے والی دہائی میں دنیا کی دو تہائی آبادی اورمستقبل کی معاشی پیداوار بھارت سے آسٹریلیا اور اس کے درمیان ہر جگہ پر ہوگی۔ لیکن اصولوں پر مبنی نظم اور جمہوریت کو درپیش حقیقی خطرات موجود ہیں۔ ہمیں گزشتہ دہائیوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا دفاع جاری رکھنے کے لیے اپنے اختیار میں موجود تمام وسائل کو استعمال کرنا ہوگا۔ اس میں کواڈ جیسی کنفیگریشنز کو سپورٹ کرنا شامل ہے۔ ہمیں آسیان، اپیک ، اور یقیناً اقوام متحدہ جیسے کثیر جہتی اداروں میں بھی اپنی کوششوں کو دوگنا کرنا پڑے گا۔‘‘
سیکریٹری ورما نے کہا کہ ’’معاشیات اور تجارتی پہلو پر ہمیں شفاف، منصفانہ اور کھلے ریگولیٹری عمل کے لیے کام کرنا چاہیے جہاں کاروباربرابری کی سطح پر کام کریں۔ پھر ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اور ان مسائل کو حل کرنا جو دونوں ممالک کے لوگوں کے لیے اہم ہیں۔
ڈپٹی سیکریٹری ورما نے کہا کہ حتمی مقصد لوگوں کے درمیان تعلقات کو بڑھانا ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہی وجہ ہے کہ ہم بھارت میں نئے قونصل خانے کھول رہے ہیں اور ہم نے ویزے کے حصول کے لیے انتظار کے اوقات اور بیک لاگ کو کم کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے فنون، کھیل، ثقافت، خواتین کو بااختیار بنانے اور متعدد شعبوں میں اپنے تعاون کو دوگنا کر دیا ہے۔
ڈپٹی سیکریٹری ورما نے کہا کہ ’’جب تک ہم بے جا طور پر مطمئن نہیں رہتے اور پچھلی چوتھائی صدی کے فوائد کو معمولی نہیں سمجھتے مجھے یقین ہے کہ ہمارے آنے والے سال اور بھی بہتر، مضبوط اور اس سے بھی زیادہ اثر انگیز ہو سکتے ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔