کووڈ-19 میں تیزی سے پھیلاؤ سے اس بات کا واضح طور پر اظہار ہوا کہ اگر کسی بھی جگہ کوئی متعدی مرض کا خطرہ لاحق ہو تو وہ ہر جگہ خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ آج کی مربوط دنیا میں کوئی بھی وبا دنیا کے بڑے شہروں میں چند گھنٹوں کے اندر پہنچ سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی مہلک بیماری سامنے آتی ہے تو وہ دیکھتے دیکھتے دنیا میں پھیل سکتی ہے جیسا کہ ہم نے کووڈ-19 کے معاملے میں دیکھا۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں دنیا نے سختیوں اور المیوں سے یہ سیکھا ہے کہ عالمی پیمانے پر صحت کی سیکیورٹی کو خطرہ کتنے نقصان اور انتشار کا سبب بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بائیڈن - ہیرس انتظامیہ نے عالمی ہیلتھ سیکیورٹی کو ہماری قومی سلامتی کے ایجنڈے پر اولین ترجیح دی ہے تاکہ اس عالمگیر وبا کو شکست دی جا سکے اور عالمی سطح پر صحت کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
کسی بھی متعدی بیماری کے خلاف احتیاطی تدابیر، مرض کا پتہ چلانا اور اس پر ردِعمل ظاہر کرنا، ابتدائی دفاعی کوششوں میں سے ایک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2014 میں 44 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے گروپ نے، جس میں امریکہ شامل تھا، عالمی سطح پر صحت کی سیکیورٹی سے متعلق ایجنڈا شروع کیا جسے جی ایچ ایس اے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پانچ سال پر محیط ایک منصوبہ تھا تاکہ ترقی پذیر ملکوں کی متعدی بیماریوں سے مقابلے کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
مالی سال 2020 میں امریکی حکومت نے شراکت دار ملکوں میں جی ایچ ایس اے کے کام میں پیش رفت کے لیے 48 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رقم مہیا کی جب کہ 2021 میں تقریباً 61 کروڑ ڈالر کی رقم دی گئی۔ گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی ایجنڈے سے متعلق وسط اکتوبر میں جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق یہ رقم مخصوص ملکوں میں 2015 کے بعد سے دو ارب ڈالر سے زیادہ کی اس سے پہلے کی جانے والی امریکی سرمایہ کاری کے علاوہ تھی۔
یہ فنڈ شراکت دار ملکوں کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے مہیا کیا گیا تاکہ متعدی مرض کے پھوٹ پڑنے کا فوری پتہ چلانے اور ان پر مؤثر ردِعمل کے لیے کارروائی کی جا سکے۔ ان میں کووڈ-19 اور ایبولا وائرس کے ساتھ ساتھ ایسی وباؤں سے بچاؤ شامل ہے جن سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
مسٹر سیلون نے کہا کہ آنے والے برسوں میں اس انتظامیہ نے جی ایچ ایس اے کی امداد اور اسے مضبوط کرنے کا عہد کر رکھا ہے اور ہم اپنے شراکت دار ملکوں کی سرمایہ کار کی اور فنی مہارت کا بھی استعمال کرتے رہیں گے تاکہ جی ایچ ایس اے کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد دی جا سکے۔
متعدی امراض کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے انفرادی ممالک کی صلاحیتوں اور اپنی مشترکہ کوششوں کو بہتر بنانا اب سے زیادہ کبھی بھی اتنا اہم نہیں رہا۔ ہم اسی وقت زندگیوں کو بچانے اور ایک زیادہ محفوظ اور صحت مند مستقبل کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں۔ اس کام کے لیے جی ایچ ایس اے ایک اہم وسیلہ ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**