امریکہ بھارت تعلقات کا مستقبل

فائل فوٹو

امریکہ کے نائب وزیرِ خارجہ اسٹیفن بیگن نے امریکہ۔ بھارت فورم میں کہا ہے کہ نئی دہلی اور واشنگٹن ڈی سی کے درمیان تعلقات کے مستقبل کے بارے میں وہ پہلے کبھی اتنے پر امید نہیں رہے جتنے وہ اب ہیں۔

امریکہ اور بھارت کے تعلقات بہت سے شعبوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ ان میں دیگر شعبہ جات کے علاوہ دفاع اور سلامتی کے معاملات میں تعاون، قانون کے نفاذ میں باہمی اعانت، تجارت اور سرمایہ کاری کے روابط، توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں شراکت شامل ہے۔

امریکی اور بھارتی یونیورسٹیوں اور کمپنیوں کی جانب سے کرونا وائرس کی ویکسین کے تجربات کے لیے مشترکہ کوششیں بھی خاص اہمیت کی حامل ہیں۔

نائب وزیرِ خارجہ اسٹیفن بیگن نے 'انڈو پیسیفک ریجن' میں سیکیورٹی اتحادوں میں تبدیلی کی اہمیت پر زور دیا۔ نائب وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ اس بات کا تصور نہیں کرسکتا کہ دوسری عالمی جنگ کے اتحاد کا عالمی ڈھانچہ، جس کا مقصد سرد جنگ کے چیلنجز اور خطرات پر توجہ دینا تھا، اب تبدیلی کے بغیر مزید کارآمد ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور کھلے نظام کی پائیداری کی خاطر ضروری ہے کہ ہمارے اسٹرٹیجک تعلقات موجودہ دور اور مستقبل میں جغرافیائی اور سیاسی حقائق کی عکاسی کریں۔

نائب وزیرِ خارجہ بیگن نے وضاحت کی کہ تبدیل شدہ سیکیورٹی شراکت داری کے تحت بھارت جیسی اقوام کو اپنے دفاع کا خود اہل ہونا پڑے گا۔ اس سلسلے میں امریکہ ایسے طریقے وضع کر رہا ہے جس سے بھارت کی صلاحیت کو مضبوط بنایا جائے تاکہ وہ اپنی خود مختاری اور جمہوریت کا دفاع کر سکے اور پورے انڈو – پیسیفک کے علاقے میں بھارتی مفادات کو آگے بڑھا سکے۔

امریکہ اور بھارت بشمول جاپان اور آسٹریلیا انڈو پیسیفک کے علاقے میں چار ایسے جمہوری ستون ہیں جو مشترکہ مفادات اور اقدار کے حامل ہیں۔

نائب وزیرِ خارجہ بیگن نے کہا کہ ہم ایک ساتھ مل کر ایسے کثیر جمہوری تصور کی حمایت میں کھڑے ہیں جس سے اس بات کی یقین دہانی ہوگی کہ ہمارے ملک اور علاقے کے تمام دوسرے متنوع ممالک ایک آزاد اور کھلے انڈو پیسیفک ریجن میں خود مختار اور خوش حال اقوام کے طور پر پھل پھول سکیں۔

انہوں نے تنبیہ کی ہے کہ علاقے میں چین کے جارحانہ طور طریقوں کی روشنی میں یہ سوچ از خود عملی شکل اختیار نہیں کرسکتی۔ نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کی جانب سے خطرے کے پیشِ نظر بھارت اور دوسرے ملکوں کے ساتھ دوطرفہ تعاون درکار ہو گا تاکہ انڈو پیسیفک کے علاقے میں اقوام کی سلامتی کو تقویت دی جا سکے۔

امریکہ نے پہلے ہی بھارت کے ساتھ غیر ملکی فوجی ساز و سامان کی فروخت اور انٹیلی جنس کی معلومات کے تبادلے کو بڑھانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ لیکن ابھی مزید بہت کچھ کرنا ہے۔ جس میں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان روابط مزید مستحکم کرنے کے عمل کو فروغ دے کر بھارت کی دفاعی صلاحیت مضبوط بنانا بھی شامل ہے۔ اس کے لیے باقاعدہ مشقیں اور تبادلے، مشترکہ دفاعی پلیٹ فارم اور باہمی منصوبے بھی شامل ہیں۔

نائب وزیرِ خارجہ بیگن نے اعلان کیا کہ ہماری دونوں اقوام کے لیے بڑے کارنامے ان کا مقدر ہیں۔ اس بات کا انحصار ہم پر ہے کہ اس رفتار کو تیز تر کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**