طالبان امریکی یرغمالی مارک فریرکس کو رہا کریں

فائل فوٹو


امریکی بحریہ کے ایک سابق اہل کار مارک فریرکس دو سال سے قید میں ہیں۔

فریرکس سول انجینئر ہیں اور اُن کا تعلق امریکی ریاست الی نوائے سے ہے۔ افغان عوام کے لیے یہ ایک طویل عرصے سے وہاں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق انہیں 31 جنوری 2020 کو یرغمال بنایا گیا باورکیا جاتا ہے کہ فریرکس طالبان کے قبضے میں ہیں۔ امریکی محکمۂ خارجہ کے ریوراڈ فار جسٹس پروگرام کے تحت فریرکس کے اتے پتے، بازیابی اور واپسی کے بارے میں اطلاعات دینے والے کو پچاس لاکھ ڈالر انعام کی پیش کش کی گئی ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں صدر بائیڈن نے کہا کہ " کسی امریکی یا بے گناہ شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا ہمیشہ ناقابلِ قبول رہا ہے اور یرغمال بنا لینا تو خاص طور سے ایک بزدلانہ اور ظالمانہ فعل ہے۔ اس سے قبل طالبان اپنی حیثیت کو قانونی طور پر تسلیم کروانے کی توقع کریں، انہیں فوری طور مارک کو رہا کردینا چاہیے۔ اس معاملے پر کوئی افہام و تفہیم نہیں ہو گی"۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس بیان کی دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے طالبان کے ساتھ ہونے والے ہراجلاس میں مارک کی رہائی کا معاملہ اٹھایا ہے۔ ہم نے ان پر واضح کر دیا ہے کہ طالبان اپنی حکومت کی قانونی حیثیت کو تسلیم کروانے کی جو کوشش کر رہے ہیں، اس پر امریکی شہری فریرکس کی رہائی سے پہلے غور بھی کرنا ممکن نہیں ہے۔

ان کی رہائی ہماری ان ترجیحات میں سے ایک ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ترجمان پرائس نے کہا کہ "ہم طالبان قیادت کو مسلسل یہ واضح پیغام بھیجتے رہیں گے کہ وہ مارک کوفوری اور بحفاظت رہا کردیں اور یرغمالی بنانے کی کارروائیوں سے لا تعلقی اختیار کریں۔

صدر بائیڈن نے مارک فریرکس اور دیگر بیرون ملک یرغمالی یا غیرقانونی طور پرحراست میں رکھے گئے امریکیوں اور ان کے خاندانوں اوردوستوں سے جوان کی جدائی کا دکھ جھیل رہے ہیں، سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ " آپ یہ سمجھ لیں کہ میری انتظامیہ اس وقت تک ثابت قدمی سے کوشش کرتی رہے گی جب تک غیر منصفانہ طور پرحراست میں رکھے گئے تمام امریکی گھر واپس نہیں آ جاتے"۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**