یوکرین میں انسانیت سوز اور ہولناک واقعات کا تسلسل

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیرلنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی بلا اشتعال جنگ کی انسانی ہولناکیاں ملک کے اندراورپوری دنیا میں بڑے پیمانے پرانسانی مصائب کا باعث بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی سرحدوں کے اندر ایک کروڑ 70لاکھ سے زیادہ یوکرینی لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ یوکرین میں تقریباً 60 لاکھ لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہیں جو کہ حفاظت اور پناہ کی تلاش میں اپنے گھر بار چھوڑنے پرمجبور ہوئے۔

روس کی افواج نے بارباریوکرین کے خلاف میزائلوں اورڈرونز کی بوچھاڑ کی ہے۔ شہروں اورانفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ شہریوں کو ہلاک اورزخمی کیا ہے۔ سڑکوں، گھروں، اسکولوں، طبی سہولیات، کھیتوں اور بجلی کے نظام کو نقصان پہنچایا ہے۔ یوکرین کے لاکھوں شہری اب خوراک، بجلی، پانی کی رسائی، صحت کی سہولتوں اور نقطہ انجماد سے بھی نیچے درجہٓ حرارت میں مناسب گرمائش سے محروم ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ "اہم بنیادی ڈھانچے پربمباری اور بے گناہ شہریوں کوہلاک کرنا بند کرے اورجب تک روس ایسا نہیں کرتا، عالمی سطح پر انسانی ہمدردی کی امداد دینے والوں کو یوکرین کے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں فوری طور پرانسانی ضروریات کو پورا کرنے اوریوکرین کی حکومت کی کوششوں میں مدد کے لیے موسمِ سرما کی امداد کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ اوراین جی اوز کے انسانی ہمدردی کے کارکن اس وقت وہاں مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ گروپ جو صرف جان بچانے میں مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، روس کے حملوں سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ روس یوکرین کے بچوں کو زبردستی ان علاقوں میں منتقل کر رہا ہے جن پر اس نے قبضہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا روس یوکرین کے ان بچوں کو روس میں خاندانوں کے حوالے کر رہا ہے اورانہیں مستقل طور پران کے خاندانوں سے جدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ بچوں کے تحفظ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس کو یقینی طور پرروکنا چاہیے۔

روس کی جنگ نے خوراک کے عالمی بحران کوبہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔ سفیرتھامس گرین فیلڈ نے بلیک سی گرین انیشیٹو کے لیے حمایت کا اظہار کیا جس نے عالمی اناج کی قیمتوں کو مستحکم کرکے دنیا کے سب سے زیادہ کمزوراور درمیانی آمدنی والے ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی ہے۔

لیکن روس کی وجہ سے یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج کی نقل و حرکت سست پڑ گئی ہے اور روانگی کے انتظار میں اناج سے لدے بحری جہازوں کی قطار بڑھتی جا رہی ہے۔ روس کوسردیوں میں خوراک اورتوانائی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ پوٹن نے یہ جنگ شروع کی اور وہ آج یوکرین سے اپنی فوجیں نکال کر اسے ختم کر سکتے ہیں۔

امریکہ تمام ممالک پرزوردیتا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے 2023 کے ہیومینٹیرین ریسپانس پلان اور ریجنل ریفیوجی ریسپانس پلان کی حمایت کریں اور روس کو اس کی جارحیت اور ہولناک زیادتیوں کے لیے جواب دہ ٹھہرائیں جس نے یوکرین کے عوام کو ناقابل برداشت مصائب میں مبتلا کر دیا ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**