بائیڈن انتظامیہ میں عالمی پیمانے پر پھیلی ہوئی بھوک یا 'گلوبل ہنگر' کے خصوصی نمائندے کیری فلاور کے مطابق زراعت کو اس وقت ایسے ملے جلے چیلنجز کا سامنا ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ بڑھتے ہوئے تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں کم زمین اور کم پانی سے زیادہ خوراک پیدا کرنا یقینی طور پر انتہائی پیچیدہ چیلنج بن چکا ہے۔
دوسری طرف معاشی ترقی، توانائی اور ماحولیات کے نائب وزیر ہوزے فرنانڈیز کا کہنا ہے کہ "خوراک کی دستیابی اور سیکیورٹی کے سلسلے میں ہم نازک وقت سے گزر رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ 2021 میں 16 کروڑ سے زیادہ دنیا بھر کے افراد خوراک کی شدید عدم دستیابی کا شکار تھے۔ ایک سال پہلے کے مقابلے میں یہ 19 فی صد اضافہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوراک کی سیکیورٹی اب فوری توجہ کا مسئلہ بن گیا ہے۔ خوراک کی عدم فراہمی کے اثرات دور تک پھیل چکے ہیں اور یہ تباہ کن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب خوراک کی فراہمی محفوظ نہ ہو تو کاشت کار بے روزگار ہو جاتے ہیں۔ والدین ہر روز اپنے خاندانوں کے لیے خوراک کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔ بھوکے بچّوں کو علم کے حصول میں مشکل پیش آتی ہے۔ ان کی صحت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ مصیبت کا شکار آبادی ہمیشہ سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہوتی ہے۔ خوراک کی عدم دستیابی وسیع تر اقتصادی نمو کو پیچھے دھکیل دیتی ہے، پرتشدد تنازعات اور شہری بد امنی کے خطرات بڑھتے جا تے ہیں۔
نائب وزیر فرنانڈیز نے یہ بھی کہا کہ امریکہ بھوک کی بنیادی وجوہات کو درست کرتے ہوئے اوراس کے ساتھ دنیا بھر میں بھوک سے ستائے ہوئے لوگوں کی فوری ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خوراک کی عدم دستیابی کے خلاف جنگ کا پورا عزم کیے ہوئے ہے۔
اوّل یہ کہ ہم عالمی سطح پر خوراک کی سپلائی چین میں پیدا ہونے والے خلل کو دور کر رہے ہیں اور فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں فروری سے اب تک امریکہ نے دنیا بھر کے لیے ہنگامی غذائی امداد کی مد میں دواعشاریہ چھ ارب ڈالرز کی امداد دی ہے۔
دوسرے ہم شراکت دار ملکوں کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر پیدا ہونے والی کھاد کی کمی کو دور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
تیسرے ہم 'فیڈ دی فیوچر' پروگرام کے تحت زرعی صلاحیت اور دوبارہ پیداوار بڑھانے کے کام کو جاری رکھے ہويے ہیں۔ خوراک کے تحفظ اور فراہمی کے سلسلے میں یہ امریکی حکومت کا عالمی منصوبہ ہے۔
چوتھے ہم مختلف شراکت داروں، عالمی مالیاتی اداروں اور دیگر کثیرالاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر ان لوگوں کی فوری مدد کرتے ہیں جو خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
آخری بات یہ کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم اپنے دو طرفہ تعلقات اور بین الاقوامی فورم پر سفارتی رابطوں کو بڑھا رہے ہیں۔ اس طرح ہم خوراک کی عدم دستیابی کا سب سے زیادہ شکار ہونے والے ملکوں کو ان ملکوں کے قریب لائیں گے جہاں ابھی خوراک کی فراہمی بہتر ہے اور وہ دوسروں کی مدد کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
نائب وزیر فرنانڈیز نے کہا کہ ”یہ انسانی زندگی کا بحران ہے۔ یہ صحت کا بحران ہے۔ یہ اقتصادی اور قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہ دراصل اخلاقی مسئلہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کرہ ارض پر کوئی بچّہ بھوکا نہ رہے۔"
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**