سولہ اکتوبر کو خوراک کا عالمی دن تھا جو بھوک کے خلاف اقدام کرنے کا دن ہوتا ہے۔ یہ دن 1945 میں اقوامِ متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم ایف اے او کے قیام کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عالمی پیمانے پر بھوک اور غذائیت کی کمی کے بارے میں آگہی پیدا کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک اور زراعت یا ایف اے او کے مطابق 2020 میں دنیا میں تین میں سے ایک فرد یعنی دو ارب 37 کروڑ لوگوں کو خوراک تک مناسب رسائی نہیں تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹھیک سال بھر میں ایسے لوگوں کی تعداد میں تقریبا بتیس کروڑ کا اضافہ ہوا۔
صدر جوبائیڈن نے سولہ ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ مدد کے لیے تیار ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ دنیا میں تقریباً تین میں سے ایک فرد کو مناسب خوراک تک رسائی حاصل نہیں ہے اور یہ صورتِ حال گزشتہ سال تک ایسی ہی تھی، امریکہ نے عہد کررکھا ہے کہ اپنے شراکت داروں کو یکجا کرے گا تاکہ فوری طور پر غذائیت کی کمی سے نمٹا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم عشروں تک دنیا کو مستقل بنیاد پر خوراک فراہم کرسکتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے امریکہ بھوک کے خاتمے کی خاطر اور اپنے ملک کے اندر اور بیرون ملک خوراک کے نظام میں سرمایہ کاری کے لیے دس ارب ڈالر کا وعدہ کر رہا ہے۔
کئی برسوں پر محیط اس سرمایہ کاری سے اختراعات، خوراک کی رسائی اور منڈیوں کے عام مواقع پیدا کرنے کے لیے بہتر بنیادی ڈھانچے، خواتین اور بچوں کے لیے ضروریات کی ترجیحات کے تعین، غذائیت کی صورتِ حال میں بہتری، خوراک اور پانی کے ضیاع کو کم کرنے کے اقدامات اور موسم کی تبدیلی کے تدارک اور دنیا بھر میں اور خود اپنے ملک کے اندر ماحول کو ہم آہنگ بنا کر خوراک کے نظام میں تبدیلیوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**