Accessibility links

Breaking News

یمن میں پائیدار جنگ بندی کی امید


حالیہ دنوں میں کچھ ایسے اقدامات کیے گئے جن سے امید پیدا ہوئی ہے کہ یمن میں تباہ کن جنگ کا سیاسی حل نکل سکتا ہے۔

یہ جنگ سات برس پہلے اس وقت شروع ہوئی جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ملک میں خاصے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور یمن کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر کو ملک بدر ہونا پڑا تھا۔ تب سے یمنی حکومت کی درخواست پر سعودی عرب حوثیوں کے خلاف اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔ اس تنازعے میں لگ بھگ 377,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں اور یمن شدید غربت اور بھوک کی جانب دھکیل دیا گیا ہے۔

دو اپریل کو ماہِ رمضان شروع ہوتے ہی یمن کی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان اقوامِ متحدہ کے تعاون سے دو ماہ طویل اور قابلِ تجدید جنگ بندی نافذ العمل ہو گئی جس کا تقاضا ہے کہ فریقین فوجی کارروائیاں بند کر دیں، تیل بردار جہازوں کو حدیدہ کی بندرگاہ میں داخل ہونے دیا جائے اور صنعا کے ہوائی اڈے سے مسافر پروازوں کو پہلے سے طے شدہ منزل کی جانب روانگی کی اجازت دی جائے، اور طائز اور دیگر متنازع علاقوں تک جانے والی سڑکیں کھولنے کا معاہدہ کیا جائے۔

یمن کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹم لینڈر کنگ نے کہا ہے کہ یہ جنگ بندی ایک ممکنہ مستقل فائر بندی کی جانب ایک قدم ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا، "اگر بین الاقوامی برادری اور متعلقہ فریق مل کر کام کریں تو یہ ایک پائیدار فائر بندی میں تبدیل ہو سکتا ہے اور ایک ایسے سیاسی عمل پر منتج ہو سکتا ہے جو بالآخر نئے یمن کی تشکیل کرے۔"

انہوں نے مزید کہا، "ہم ایک فیصلہ کن مرحلے پر پیش قدمی کرنا چاہتے ہیں جس سے یمن کو اس مشکل وقت سے، بہتری کی جانب بڑھنے میں مدد ملے۔"

اس جنگ بندی کے مؤثر ہونے کے چند روز بعد یمن کے جلا وطن صدر عبد ربو منصور ہادی نے اقتدار ایک نئی "صدارتی لیڈرشپ کونسل" کو منتقل کر دیا جسے اس عبوری عرصے میں حکومت چلانے اور حوثیوں کے ساتھ ایک مستقل فائر بندی اور سمجھوتے کے لیے مذاکرات کا اختیار دیا گیا ہے۔

اسی روزسعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن کے لیے تین ارب ڈالر کی معاشی امداد کا اعلان کیا۔ امریکہ نے اس امداد کو سراہا جو معیشت کو مستحکم کرے گی اور یمن کے لوگوں کی بنیادی سہولتوں تک رسائی بہتر بنائے گی۔ اس کے علاوہ سعودی عرب نے یمن میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے اقوامِ متحدہ کے منصوبے کے لیے تیس کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

امریکہ نے "صدارتی لیڈرشپ کونسل" کی تشکیل کو سراہا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا، "ہم ایک مؤثر، جمہوری اور شفاف حکومت کی یمنی عوام کی خواہش کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ یمن کے تنازعے کے پائیدار اور تمام فریقوں کی شمولیت والے حل میں پیش قدمی میں مدد دینے کے عزم پر قائم ہے۔ ہم "صدارتی لیڈرشپ کونسل" پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوامِ متحدہ کے تحت ہونے والی جنگ بندی کی پابندی کرے اور اقوامِ متحدہ کی قیادت میں تنازعے کے خاتمے کی جامع کوششوں میں تعاون کرے۔ یمن کے لوگوں کو ان کے ملک کے مستقبل کے تعین کا موقع ملنا چاہیے۔ ہم تمام فریقوں پرزور دیتے ہیں کہ وہ امن اور مذاکرات کی راہ اختیار کریں۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG