امریکہ اپنی فورسزکو مکمل تحفظ فراہم کرتا رہے گا

فائل فوٹو

شمال مشرقی شام میں اتحادی فوج کے ایک اڈے کے قریب ایک مہلک ڈرون حملے میں ایک امریکی کانٹریکٹر کی ہلاکت اورپانچ امریکی سروس ممبران اورایک اورامریکی کانٹریکٹر کے زخمی ہونے کے بعد جواباً امریکہ نے شام میں ایران سے منسلک گروپوں کے خلاف فضائی حملے کیے۔

صدرجو بائیڈن کی ہدایت پرامریکی سینٹرل کمانڈ کی افواج نے 23 مارچ کے ڈرون حملے (اورایران کی حمایت یافتہ افواج کے متعدد حملوں) کا جواب ایران کے سپاه پاسداران انقلاب اسلامی سے وابستہ گروپوں کے زیرِ استعمال تنصیبات کے خلاف درست حملوں کے ساتھ دیا۔

اوٹاوا میں ایک پریس بریفنگ میں صدر بائیڈن نے ایک واضح پیغام دیا کہ "کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔ میں زور دے کر کہتا ہوں کہ امریکہ ایران کے ساتھ تصادم کا خواہاں نہیں ہے- لیکن اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ہم بھر پورکارروائی کرنے کے لیے تیارہیں۔"

امریکی محکمہ دفاع کے پریس سیکریٹری بریگیڈیئرجنرل پیٹ رائڈرنے کہا کہ سینٹرل کمانڈ فورسز کی طرف سے درست حملوں کا مقصد "امریکی اہلکاروں کی حفاظت اوردفاع کرنا ہے اورامریکہ نے متناسب اورسوچ سمجھ کر کارروائی کی جس کا مقصد بڑھتے ہوئے خطرے کو محدود کرنا اورہلاکتوں کو کم کرنا ہے۔

تئیس مارچ کو ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے اپنی گواہی کے دوران جوکہ امریکی افواج اور تنصیبات پرحالیہ حملوں سے پہلے ہوئی تھی۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈرجنرل مائیکل ایرک کریلا نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ فورسز نے شام اورعراق میں 2021 کے آغاز سے اب تک امریکی فوجیوں پر78 بار پرحملہ کیا ہے۔

ایرانی حکومت کے پاس خطے میں سب سے بڑی اورسب سے زیادہ اہلیت رکھنے والی بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کی فورس ہے۔

انہوں نے کانگریس کو بتایا کہ "ایران اپنی اصلیت چھپانے کے لیے جو کچھ کرتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ ایرانی پراکسیز کا استعمال کرتا ہے۔

جنرل کریلا نے کہا کہ "یہ یا تو ڈرونز کے ذریعے ہوتے ہیں یا راکٹوں سے جوعراق یا شام میں ہماری افواج پرحملہ کر سکتے ہیں۔

بریگیڈیئرجنرل رائڈر نے کہا کہ " شام میں تقریباً 900 امریکی فوجی موجود ہیں جن کا مشن داعش کی پائیدارشکست کو یقینی بنانا ہے۔ بدقسمتی سے آپ کواس صورتِ حال میں جو کچھ نظرآتا ہے وہ یہ ایرانی حمایت یافتہ گروہ ہیں جو نہ صرف شام میں بلکہ آبنائے ہرمز، خلیج اورعراق میں آپریشن کر رہے ہیں۔ عدم استحکام کی ان کارروائیوں کا مقصد دہشت گردی اورعدم استحکام کوپورے علاقے میں پھیلانا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ "امریکہ اوراس کا اتحاد اورشراکت داراوراتحادی ان خطوں میں استحکام، سلامتی کو یقینی بنانے کی کوششوں پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، اورہماری یہ توجہ جاری رہے گی۔ ہم وسیع تر تنازعہ نہیں چاہتے،لیکن اگر ہمارے لوگوں کو خطرات درپیش ہوئے، تو ہم مناسب اورمتناسب طریقے سے جواب دیتے رہیں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**