اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی روس کے خلاف مذمتی قرارداد

فائل فوٹو


دو مارچ کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے یوکرین کی خودمختار ریاست پر روس کے بلا اشتعال اور بلا جواز حملے کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ روسی فیڈریشن یوکرین کے علاقوں سے فوری ،مکمل اور غیر مشروط طور پراپنی فوجوں کو یو کرین کی تسلیم شدہ سرحدو ں سے واپس بلائے۔

جنرل اسمبلی کا یہ خصوصی ہنگامی اجلاس ایک ایسے موقع پر منعقد ہوا جب روسی ٹینک یوکرین کے شہروں میں گھس چکے تھے اور روسی میزائل شہری انفراسٹرکچر کو کچل رہے اور بے گناہ سینکڑوں شہریوں کو ہلاک کر رہے تھے۔

اس قرارداد کے حق میں دنیا کے 141 ملکوں نے ووٹ دیا، پانچ آمرانہ ممالک، روس، بیلاروس، شام، شمالی کوریا اور ایریٹیریا نے مخالفت کی اور 35 ملکوں نے جن میں کیوبا، چین، بھارت، وینزویلا اور ایران وغیرہ شامل ہیں، رائے شماری میں حصّہ نہیں لیا۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس سلسلے میں کہا کہ ووٹوں کی تعداد سے ظاہر ہوا کہ بین الاقوامی برادری کی غالب اکثریت اقوامِ متحدہ کے بنیادی اصولوں کی مضبوطی سےحمایت کرتی ہے اوراقوامِ متحدہ کے منشور کو قائم و ائم دیکھنا چاہتی ہے۔اور روس کی کسی دوسرے خودمختار ملک کی سرحدوں کو طاقت کے زور پر تبدیل کرنے اور یوکرین کے عوام پر اپنی مرضی ٹھونسنے کی غیر ذمّہ دارانہ کوشش کی مخالفت کرتی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ووٹنگ نے یہ ثابت کر دیا کہ دنیا کی اکثریت کو پتہ چل گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے صرف یوکرین پر حملہ نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے عالمی امن اور سلامتی کی بنیادوں پر حملہ کیا ہے۔ صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ اگر ہم پوٹن کے روس کے خلاف نہ اٹھ کھڑے ہوئے تو اس سے دنیا میں مزید انتشار اور جارحیت کو ہوا ملے گی ۔ روس یک و تنہا رہ گیا ہے اور اسے صرف دنیا کی چار ظالمانہ آمر ملکوں کی حمایت حاصل ہے۔

ووٹنگ کے بعد اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے نامہ نگاروں سے کہا کہ جنرل اسمبلی کا پیغام واضح اور صاف ہے یوکرین کے خلاف مظالم بند کرو، اقوامِ متحدہ کے منشور کے مطابق یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا ہر حال میں احترام لازم ہے۔



اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ ہمیں یوکرین کے عوام کی مل جل کر حمایت جاری رکھنی چاہیے۔ اور ہمیں مل کر اقوامِ متحدہ کی اصل طاقت اور اصل مقصد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

صدر بائیڈن نے اقوامِ متحدہ کے بارے میں یہ نشان دہی بھی کی کہ یہ ادارہ آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے پاک کرنے کے لیے قائم ہوا تھا۔ ہم سب کو متحد ہوکر روس کو اس کے ان اقدامات کے لیے جواب دہ ٹھہرانا ہوگا۔ ہمیں اس بات کا مظاہرہ کرنا ہوگا کہ ہمیشہ ظلم کے خلاف آزادی کو فتح حاصل ہوتی ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**