امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کا حملہ جاری ہے اور اب یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ولادیمیر پوٹن نے طے کر لیا ہے کہ یوکرین کے شہریوں کو نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ روسی اسکولوں، اسپتالوں اور گھروں پر وار کر رہے ہیں۔ یہ اس اہم انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہے ہیں جو یوکرین کے لاکھوں لوگوں کے لیے پینے کا پانی مہیا کرتا ہے۔ اسی سے گیس اور بجلی فراہم ہوتی ہے جو انہیں سردی سے ٹھٹھر کر مرنے سے بچاتی ہے، شہری بسیں، موٹر گاڑیاں اور یہاں تک کہ ایمبولینسیز پر بمباری ہو رہی ہے۔ روسی یوکرین بھر میں ایسا ہر روز کر رہے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ یہ فوجی تنصیبات نہیں ہیں۔ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں عام شہری کام کرتے اور رہتے ہیں۔ روس کے حملوں سے کم از کم 100 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، جن میں بچّے بھی شامل ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا روس یہ سب کچھ جان بوجھ کر کر رہا ہے تو جواب میں انہوں نے کہا کہ یقیناً ایسا ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں یقینی طور پر یہی دیکھا ہے کہ شہریوں کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لیے روس کے جنگی طریقے انتہائی ظالمانہ ہوتے ہیں۔ اس میں بلا امتیاز نشانہ بنایا جاتا ہے اور ممکنہ طور پر جان بوجھ کر روس ایسا کرتا ہے۔
یکم مارچ کو انسانی حقوق کی کونسل کے 49 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ملکوں کی برادری کو چاہیے کہ وہ صدر پوٹن کو ایک متحد اور پرعزم پیغام بھیجے کہ غیر مشروط طور پر اس بلا اشتعال حملے کو بند کریں اور فوری طور سے یوکرین سے اپنی فوجوں کو واپس بلائیں۔ ہمیں سختی اور صراحت سے مذمت کرنی چاہیے، روس نے ایک منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ روس نے انسانی حقوق کو کچلا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اور ہمیں ان کا ارتکاب کرنے والے کو جواب دہ ٹھیرانا ہو گا۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہمیں روس کو اس پر عائد ذمّہ داریوں کا احساس دلانا ہوگا، چاہے غیر قانونی حملہ ہو، اسے بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کرنا ہوگا۔ ہم کو چاہیے کہ ہم روس کے اس جھوٹے جواز کو مسترد کردیں کہ وہ اس حملے کو انسانی حقوق کا دفاع قرار دے رہا ہے۔ یہ اُن اصطلاحات کی غلط تشریح ہے، وہ اصطلاحات جو بدترین مظالم کے لیے مخصوص ہیں اور یوں وہ ایسے جرائم سے متاثر ہر شخص کی بے عزتی کر رہے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے آخر میں کہا کہ ہم کو چاہیے کہ ہم کریملن پر زور دیں کہ وہ تمام روسیوں کے انسانی حقوق کا احترام کریں، اس میں پر امن طور پر اختلافِ رائے کا اظہار کرنے والے شہریوں اور صحافیوں کے رپورٹنگ کے حق کا احترام بھی شامل ہے۔ انہیں اس کے علاوہ روسی فوجیوں کے بارے میں ان کے خاندان والوں کو اطلاعات فراہم کرنی چاہئیں۔ ان خاندانوں کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی قسمت کے بارے میں جان سکیں، جو صدر پوٹن کی چھیڑی ہوئی جنگ میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ یوکرین میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے ، اسے ہم بغور دیکھ رہے ہیں، جس میں شہریوں کے ساتھ سلوک بھی شامل ہے۔ ہم سب کا حساب رکھ رہے ہیں۔ اور ان کے دستاویزی ثبوت جمع کر رہے ہیں اور ہم دوسری باتوں کےعلاوہ اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس کے جوابدہی کی جائے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**