Accessibility links

Breaking News

روس اپنے شہریوں سے حقائق چھپا رہا ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

روسی حکومت کی پروپیگنڈا مشین ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ اس کے اپنے شہریوں یعنی روسی عوام کو ولادیمیر پوٹن کے یوکرین پر بلا اشتعال اور بے حس حملے کی اصل حقیقت اور اس کے دائرۂ کار کی بھنک بھی نہ پڑنے پائے۔

اس حملے سے ہفتوں اور دنوں پہلے روس کے سرکاری میڈیا، سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور ذرائع ابلاغ نے ملک بھر میں گمراہ کن غلط خبروں کی بھرمار کر دی۔ ایسے بے تکے دعوے کیے جن کا مقصد روسی عوام کو یہ باور کرانا تھا کہ یوکرین کو نازیوں سے پاک کرنے اور اسے غیر مسلح کرنے کے لیے روسی فوج کو حملہ کرنا پڑا جب کہ یہ دونوں باتیں جھوٹ تھیں۔

چوبیس فروری کو حملے کے پہلے دن سے روسی حکومت نے اپنی ساری کوششیں اس بات پر صرف کرنا شروع کردیں کہ روسی عوام کو یہ پتہ نہ چلنے پائے کہ اصل میں یوکرین میں کیا ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اس حوالے سے 'جنگ' کے لفظ کو متروک قرار دے دیا۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ کریملن نے میڈیا کی آزادی اور سچائی پر بھر پور حملہ کیا، ماسکو اس سفاکانہ حملے کی حقیقت پر پردہ ڈالنے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوششوں کو تیز تر کرتا گیا۔

یکم مارچ کو روس کے پراسیکیوٹر جنرل نے سرکاری میڈیا اور ابلاغ عامہ کی سینسرشپ ایجنسی روس کوم نیڈزارکو حکم دیا کہ وہ ایک آزاد اور معتبر ادارے ایکوماسک وی ریڈیو اور ٹی وی ڈوزڈ تک عوام کی رسائی کو مسدود کردے۔

ان کی ویب سائٹ بند کردی گئی اور نشریات کو روک دیا گیا۔ اس کے بعد روس کی فیڈریشن کونسل نے ایک ایسا قانون نافذ کر دیا کہ جس کے تحت روسی فوجی کارروائیوں کے بارے غلط اطلاعات دینے والوں کو پندرہ سال تک کی قید کی سزا دی جائے گی۔

ترجمان نیڈ پرائس نے یہ بھی بتایا کہ روس نے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام تک رسائی روک کے کروڑوں روسی شہریوں کی رسائی کو آزادانہ اور غیر جانبدار اطلاعات اور تبصروں سے محروم کر دیا۔ ان کے بیرونی دنیا کے ساتھ وہ رابطے منقطع کردیے جو ان کے بیرونی ملکوں کے عوام کے ساتھ استوار ہیں۔

روسی عوام کی رسائی کو محدود کرنے کے سلسلے میں یہ حکومت کا ایک اور حربہ ہے جس کے ذریعے وہ یوکرین پر روسی حملے کی اصل حقیقت جان سکتے تھے اور اپنے خیالات کا دنیا کے عوام کے ساتھ تبادلہ کر سکتے تھے۔

ترجمان نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ روسی عوام نے اس جنگ کا انتخاب نہیں کیا بلکہ یہ پوٹن کا فیصلہ تھا۔ ان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ معلوم کر سکیں کہ کتنے لوگ ہلاک ہو رہے ہیں، کتنی تکالیف در پیش ہیں اور ان کی حکومت یوکرین کے عوام پر کس قدر مظالم ڈھا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی عوام کا یہ استحقاق ہے کہ انہیں معلوم ہو کہ اس بے مقصد جنگ میں ان کے کتنے سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔ ہم پوٹن اور ان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ روس کے بین الاقوامی وعدوں اور ذمّہ داریوں کی پاسداری کریں، اس خونریزی کو فوری طور پر بند کریں، اپنی فوجوں کو یوکرین کے علاقوں سے واپس بلائیں اور اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کا احترام کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG