اقوامِ متحدہ کو مشرقِ وسطیٰ کے بحران پر توجہ دینی چاہیے

امریکہ کا خیال ہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حماس کے خوفناک دہشت گرد حملے سے پیدا ہونے والے مشرقِ وسطیٰ کے بحران سے نمٹنے کے لیے اقوامِ متحدہ کا اہم کردار ہے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکہ نے "ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں ایسے عملی اقدامات طے کیے گئے ہیں جو ہم مل کر اس مقصد کے لیے اٹھا سکتے ہیں۔

سب سے پہلے، ہم سب ریاستوں کے دہشت گردی کے خلاف اپنا دفاع کرنے کے حق اور درحقیقت اس اختیار کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں اسرائیل کے خلاف حماس کے وحشیانہ دہشت گرد حملے کی واضح طور پر مذمت کرنی چاہیے۔

بچے گولیوں سے چھلنی کر دیے گئے؛ نوجوانوں کا پیچھا کرکے خوشی سے گولی مار دی گئی؛ لوگوں کے، نوجوانوں کے سر قلم کیے گئے۔ خاندانوں کو بغل گیر ہوئے زندہ جلا دیا گیا، والدین کو اپنے بچوں کے سامنے پھانسی اور بچوں کو ان کے والدین کے سامنے پھانسی دی گئی اور بہت سے لوگوں کو غزہ میں یرغمال بنایا لیا گیا۔

سیکریٹری بلنکن نے کہا کہ ہم سب عام شہریوں کے تحفظ کی اہم ضرورت پر متفق ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ حماس فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں کرتا اور فلسطینی شہری حماس کی طرف سے کیے گئے قتلِ عام کے لیے ذمہ دار نہیں ہیں۔

فلسطینی شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے، اس کا مطلب ہے کہ حماس کو انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا بند کر دینا چاہیے۔ اسے اس سے زیادہ گھٹیا فعل کے بارے میں سوچنا پڑا۔۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل کو عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ اس کے معنی ہیں کہ خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری امداد غزہ اور ان لوگوں تک پہنچنی چاہیے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یہ بھی اہم ہے کہ یہ تنازعہ پھیلے نہیں۔

اس مقصد کے لیے، ہم تمام رکن ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مل کر کسی ریاست یا غیر ریاستی گروہ کو ایک قوی پیغام بھیجیں جو اسرائیل کے خلاف اس تنازعے میں ایک اور محاذ کھولنے پر غور کر رہا ہے یا جو اسرائیل کے شراکت داروں بشمول امریکہ کو نشانہ بنا سکتا ہے کہ آگ پر تیل نہیں چھڑکیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتا۔ "لیکن اگر ایران یا اس کے حمایت یافتہ گروہ نے کسی بھی جگہ امریکی اہلکاروں پر حملہ کیا، ۔تو کسی غلطی فہمی میں نہ رہیں: ہم اپنے لوگوں کا دفاع کریں گے، ہم اپنی سلامتی کا دفاع کریں گے - تیزی سے اور فیصلہ کن طریقے سے۔"

اور آخر میں، وزیر خارجہ نے کہا کہ "ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہمیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعہ کے پائیدار سیاسی حل کے لیے اپنی اجتماعی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے۔

امریکہ ہر اس شخص کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے جو خطے کے زیادہ پرامن اور محفوظ مستقبل کے قیام کے لیے تیار ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**