امریکہ روہنگیا پناہ گزینوں اور بنگلہ دیش میں میزبان برادریوں کی فوری ضروریات سے نمٹنے کے لیے نئی انسانی امداد کی مد میں ساڑھے پندرہ کروڑ ڈالر کی اضافی اعانت مہیا کرے گا۔ ساتھ ہی یہ امداد برما کی راکھین، کاچین، شان اور چن ریاستوں کے ان لوگوں کے لیے بھی ہوگی جو جاری تشدد سے متاثر ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیش میں تقریباً نو لاکھ پناہ گزین ہیں جو گزشتہ چند برسوں میں برما کی راکھین ریاست میں خوف ناک تشدد کی وجہ سے بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ میزبان برادریوں میں چار لاکھ 72 ہزار بنگلہ دیشی بھی متاثرین میں شامل ہیں۔ برما میں جب سے فوجی بغاوت کے بعد فروری 2021 میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹا گیا ہے، تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس بحران کے جواب میں امریکہ نے سب سے زیادہ انسانی امداد مہیا کی ہے۔ اضافی امداد کا اعلان کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ اس نئی امداد کے بعد ان لوگوں کے لیے جو اگست 2017 کے بعد سے برما کی فوج کے ظالمانہ تشدد سے برما، بنگلہ دیش اور علاقے میں دوسری جگہوں پر متاثر ہوئے ہیں، ہماری انسانی امداد ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس میں بنگلہ دیش کے اندر پروگراموں کے لیے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس انسانی مسئلے کے جواب میں اقوامِ متحدہ کے دوسرے ارکان کے عطیات کو سراہا اور بین الااقوامی برادری پر زور دیا کہ اپنی اعانت میں تیزی لائیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے ان اخراجات اور اس ذمے داری کا ذکر کیا جو مختلف ملکوں خاص کر بنگلہ دیش کو روہنگیا پناہ گزینوں کی حالت زار پر توجہ دینے کے لیے اٹھانی پڑی ہے۔ انہوں نے ان ملکوں کے لیے جو ان لوگوں کے تحفظ کے لیے ترجیحی بنیاد پر کام کرتے ہیں، حمایت کا وعدہ کیا۔
یکم فروری کی فوجی بغاوت اور برما میں سفاکانہ فوجی پکڑ دھکڑ کے بعد ہم نے روہنگیا کے بحران سے نمٹنے کا عہد کر رکھا ہے۔ ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ بغاوت کے ذمے داران میں بہت سے وہی افراد ہیں جو اس سے پہلے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمے دار رہے ہیں، جن میں روہنگیا کے خلاف مظالم شامل ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم بغاوت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تمام ذمے داران کی جواب دہی اور اس معاملے میں انصاف کے لیے بین الااقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، روہنگیا لوگوں کے حقوق کی وکالت کرتا رہے گا اور وہ اس پر زور دیتا ہے کہ ان کے مستقبل سے متعلق تبادلۂ خیال میں انہیں شامل رکھا جائے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے بنگلہ دیش پر بھی زور دیا کہ وہ پناہ گزینوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے اور ایسے حالات کو غالب نہ ہونے دے جن کی وجہ سے وہ ایک ایسے ملک میں واپسی پر مجبور ہوں جہاں انہیں جبرو استبداد اور تشدد کا سامنا کرنا پڑے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے واضح طور پر کہا کہ امریکہ نے برما میں روہنگیا سمیت تمام لوگوں کے لیے امن، سلامتی اور انسانی حقوق اور انسانی وقار کے احترام کو فروغ دینے کا تہیہ رکھا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**