نکاراگوا میں بڑھتے ہوئے جبر پر امریکہ کی تشویش

نکاراگوا کے صدر ڈینیل اورٹیگا ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

نکارا گوا میں صدر ڈینیل اورٹیگا کی حکومت کی جانب سے بڑھتی ہوئی پکڑ دھکڑ پر امریکہ کو گہری تشویش ہے۔ غیر ملکی ایجنڈوں کے نام نہاد قانون کے تحت حکومت کی کارروائیوں نے اظہارِ رائے کی آزادی کے دو مراکز کو حال ہی میں بند ہونے پر مجبور کردیا۔ ان میں ایک تو مصنفین کی تنظیم پین انٹرنیشنل کی نکاراگوا میں شاخ اور دوسرا سول سوسائٹی کا ایک گروپ وائیولیٹا باریوس ڈی چمورو فاؤنڈیشن ہے۔

فاؤنڈیشن کی مشیر کریسٹیانہ چمورو نے نئے قانون کو غیر آئینی اور ہول ناک قرار دیا ہے۔ ایک ورچوئل نیوز کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ اس قسم کے قانون کے تحت کام جاری رکھنا بہت ہی دشوار ہے جس کا مقصد سول سوسائٹی اور غیر جانب دار اور آزاد آوازوں کا جن کو یہ حکومت برداشت نہیں کرسکتی گلا گھونٹنا ہے۔

حکمران ساندانیستا نیشنل لبریشن فرنٹ نے اکتوبر میں غیر ملکی ایجنٹوں کے قانون کو منظور کیا تھا اور حال ہی میں رجسٹریشن کے لئے پانچ فروری کی ڈیڈ لائن کا اعلان کیا تھا۔ قانون کے مطابق وہ لوگ اور تنظمیں جو نکاراگوا سے باہر کسی سے فنڈ وصول کر رہی ہوں، انھیں وزارتِ داخلہ میں غیر ملکی ایجنٹوں کی حیثیت سے رجسٹرڈ کرنا ہوگا اور اپنی آمدن اور آخراجات کے بارے میں حکومت کو گوشوارہ مہیا کرنا ہوگا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں جرمانے، قید اور اپنی املاک کی ضبطی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کارروائیوں سے نکارا گوا کی سول سوسائٹی میں مزید گھٹن پیدا ہوتی ہے اور ملک نومبر میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے مزید دور ہوجاتا ہے۔ اورٹیگا نکاراگوا کو آمریت کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ اس سے ان کی حکومت، عالمی برداری سے مزید الگ تھلگ ہوجائے گی۔

پین انٹرنیشنل کی صدر جینیفر کلیمنٹ نے اس قانون کے خلاف، جب اس پر ابتدا میں غور کیا جا رہا تھا، متنبہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا ہے کہ صحافیوں اور نکاراگوا حکومت کے ناقد ذرائع ابلاغ کے خلاف مقدمات، جبر و استبداد اور حملوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اظہارِ رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے لئے ملک کے حکام سوچے سمجھے انداز میں کاروائی روا رکھتے ہیں۔

مس کلیمنٹ نے کہا کہ حقوق کا احترام ریاست کی ترجیح میں لازمی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کے بقول ہم نکاراگوا کی حکومت پر زور دیں گے کہ آزاد آوازوں کو جرم کے زمرے میں شمار کرنا بند کر دے۔

امریکہ نے نکاراگوا کے لوگوں اور جمہوریت کے لیے ان کے مطالبات کی حمایت کا عہد کر رکھا ہے۔ محکمۂ خارجہ کے ترجمان پرائس نے کہا ہے کہ ہماری توجہ سول سوسائٹی کو بااختیار بنانے اور انسانی حقوق کے احترام کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔ ہم صدر اورٹیگا پر زور دیں گے کہ وہ اپنا راستہ فوری طور پر تبدیل کرلیں۔