امریکہ کو مغربی افریقہ اور ساحل میں جمہوریت کی پسماندگی پر سخت تشویش ہے اور وہ مغربی افریقہ اور ساحل کے لیے اقوامِ متحدہ کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے متبادل امریکی نمائندے رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ امریکہ سیرالیون میں جمہوری انتخابات کو فروغ دینے اور صورتِ حال کو برقرار رکھنے میں مدد کے لیے کوششوں کو تسلیم کرتا ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ اگرچہ ہم سیرا لیون میں جون 2023 کے عام انتخابات کے انتظامات میں شفافیت کی کمی اور الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابی نتائج میں بے ضابطگیوں سے پریشان ہیں تاہم ہم انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سیرالیون کے عوام کی تعریف کرتے ہیں کیوں کہ انتخابات کسی بھی جمہوریت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سفیر ووڈ نے اعلان کیا کہ ’’ہم مالی، برکینا فاسو، اور گنی میں اقتدار کی منتقلی کے عمل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور جمہوری طرزِ حکمرانی کی واپسی کا مطالبہ کرتےآئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’عبوری حکومتوں کواس امر کے لیے جواب دہ ہونا چاہیےکہ وہ اپنی قوموں کو بروقت آئینی نظام کی جانب لے جانے اور خطے میں استحکام کو فروغ دینے کے لیے ذمے دار ہیں۔
سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ مالی میں عبوری حکومت کو مورا میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ داروں سے جواب طلبی کرنے کی ضرورت ہے۔
سفیر کا کہنا ہے کہ ’’ ہم مالی میں عبوری حکومت سے ایک بار پھر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آزادانہ، غیر جانب دارانہ، موثر، جامع اور شفاف تحقیقات کرائے تاکہ مالی کے مقام مورا میں شہری ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔ یہ تحقیقات مئی 2023 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی متعلقہ رپورٹ میں دی گئی سفارشات کے مطابق ہوں۔‘‘
سفیر رابرٹ ووڈ توجہ دلاتے ہیں کہ امریکہ کو ’’ساحلی مغربی افریقہ میں عدم استحکام کے پھیلاؤ پر گہری تشویش ہے جو داخلی سیاست اور ساحلی خطے میں پرتشدد انتہا پسندی کا نتیجہ ہے۔ان بڑھتے ہوئے خطرات میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں اور پورے خطے میں نقل مکانی کا باعث بنیں ۔‘‘
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ واگنر گروپ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہا ہے اور شہریوں، امن فوجیوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ ’’ وہ یعنی واگنر گروپ کے فوجی اقوام متحدہ کے امن دستوں کے کام میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور نہ صرف فوری طور پر پرتشدد انتہا پسندی کے خطرے سے نمٹنے میں ناکام ہو رہے ہیں بلکہ اس میں شدت پیدا ہونے کے امکانات کا باعث بن رہے ہیں ۔‘‘
سلامتی کونسل کے اراکین کواپنے افریقی شراکت داروں کے ساتھ رابطوں کو پھر سے تقویت دینے کی ضرورت ہےتاکہ مغربی افریقہ اور ساحل میں امن اور جمہوری ترقی کے لیے سرحد پار سے لاحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**