ایرانی ساختہ ڈرونز کی روس کو فراہمی پرامریکہ کی تشویش 

فائل فوٹو

ایرانی ساختہ کامیکازڈرون کا استعمال کرتے ہوئے مہلک روسی فضائی حملے یوکرین کے شہروں پر جاری ہیں جن میں عام شہری ہلاک ہوتے ہیں۔

رہائشی عمارتوں، بجلی گھروں، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس، پلوں اور کھیل کے میدانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے خبردار کیا کہ روس کے ایران کے ساتھ اتحاد کو پوری دنیا، خاص طور پر خطے کے لوگوں کو ایک گہرے خطرے کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ روس نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران سے ڈرونز حاصل کیے جس پر امریکہ کو تحفظات ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں کہ یہ ڈرونز انسانی آبادیوں اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

ڈرونز نے اس لڑائی میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن موسم گرما کے بعد سےان کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ ایران نے ان ثبوتوں کے باوجود روس کو ہتھیاروں کی فراہمی سے انکار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان ہتھیاروں کو خرید کر روس یوکرین کے خلاف ایک بے دردانہ اور وحشیانہ جنگ کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔"

ترجمان پرائس نے کہا کہ ایسے میں جب ایران غلط بیانی کررہا ہے اورروس کویوکرین میں استعمال کے لیے ہتھیار فراہم کرنے سے انکار کرتا ہے، امریکہ روس کو خطرناک ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم ان منتقلیوں میں ملوث تمام افراد پراپنی پابندیاں اوردیگر مناسب ذرائع استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔ ہم یوکرین کے لیے بے مثال سیکیورٹی امداد میں اضافہ جاری رکھیں گے، جس میں فضائی دفاعی صلاحیت بھی شامل ہے، تاکہ یوکرین ان ہتھیاروں سے اپنا دفاع کر سکے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**