امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ سوڈان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، زیادتیوں اور ہولناک تشدد کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے خاص طور پر مغربی دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز اور اتحادی ملیشیاؤں کے بڑے پیمانے پر جنسی تشدد اور نسل کی بنیاد پر ہلاکتوں کی اطلاعات کی جانب توجہ دلائی۔
سوڈانی فوج اور اس کی حریف نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اپریل کے وسط میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم اور ملک بھر میں لڑائی کا آغاز ہو گیا۔
مقامی گروپوں کا اندازہ ہے کہ صرف ایل جینینا میں 1100 شہری مارے گئے ہیں اور اقوام متحدہ نے مغربی ریاست دارفور میں دو لاکھ تہتر ہزار سے زیادہ افراد کے بے گھر ہونے کی اطلاع دی ہے۔
سوڈان کانفلکٹ آبزرویٹری اور میڈیا آؤٹ لیٹس نے ایل جینینا کے کچھ حصوں کے علاوہ مغربی، جنوبی اور شمالی دارفور ریاستوں کی پوری بستیوں کی تباہی کو سیٹلائٹ تصویروں کے ساتھ دستاویزی شکل دی ہے۔
سوڈان میں معتبر افراد کا دعویٰ ہے کہ یہ صورتِ حال غیر عرب آبادیوں کے خلاف نسلی تشدد کے ابھرتے ہوئے رجحان کا حصہ ہے۔
خواتین کو اس تشدد کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے اور متاثرین اور انسانی حقوق کے گروپوں نے ریپڈ سپورٹ فورسز اور اتحادی ملیشیا کے سپاہیوں کو جنسی زیادتی اور تنازعات سے جڑے تشدد کی مختلف اقسام کے لئے مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
مغربی دارفور اور دیگر علاقوں میں آج ہونے والے مظالم ان ہولناک واقعات کی یاد دلاتے ہیں جن کی بنیاد پر امریکہ نے 2004 میں اس بات کا تعین کیا تھا کہ دارفور میں نسل کشی کی گئی تھی۔
اگرچہ دارفور میں ہونے والے مظالم کے لیے بنیادی طور پر آر ایس ایف اور اس سے منسلک ملیشیا کو موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے تاہم فریقین بھی بدسلوکی کے ذمہ دار ہیں۔
دارفور میں سوڈانی مسلح افواج یا ایس اے ایف شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس نے مبینہ طور پر قبائل کو متحرک کرکے تنازعات کو ہوا دی ہے۔ ایس اے ایف کے فوجی طیاروں اور ڈرونز کے حملوں نے بھی فلاحی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی ہے۔
ترجمان ملر نے’’ فریقین‘‘ سے مطالبہ کیا کہ ’’وہ علاقے میں لڑائی بند کریں، اپنی افواج کو کنٹرول کریں، اور تشدد یا زیادتیوں کے ذمہ داروں کا احتساب کریں۔ اس کے علاوہ اشد ضرورت کی انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**