امریکہ نے 27 جنوری کو یروشلم میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی "سخت ترین الفاظ میں" مذمت کی اور اگلے دن ہونے والے حملے پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔
پہلا واقعہ یروشلم کے نیو یاکوف محلے میں پیش آیا جہاں لوگ ایک عبادت گاہ سے نکل رہے تھے۔ ایک فلسطینی بندوق بردار کی فائرنگ سے سات افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے۔ 22 سالہ مسلح شخص کو اسرائیلی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اسرائیل میں برسوں میں ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔ یہ حملہ ہولوکاسٹ یادگاری دن کے موقع پرہوا۔ دوسرا حملہ اس کے بعد صبح کو ہوا جب ایک 13 سالہ دہشت گرد نے یروشلم کے پرانے شہر کے باہر اسرائیلیوں کے ایک گروپ پر فائرنگ کی جس میں ایک باپ اور بیٹا شدید زخمی ہو گئے۔
تیس جنوری کو اسرائیل کے دو روزہ دورے پر پہنچنے پر وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن نے حملوں کی مذمت کی۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’دہشت گردی کی کارروائی میں معصوم جان لینا ہمیشہ ہی ایک گھناؤنا جرم قرار دیا جاتا ہے لیکن لوگوں کو ان کی عبادت گاہ سے باہرنشانہ بنانا خاص طور پرچونکا دینے والا واقعہ ہے۔
جمعے کے دن ہونے والا حملہ محض افراد پر حملے سے کہیں زیادہ تھا۔ یہ کسی کے عقیدے پرعمل کرنے کے آفاقی عمل پربھی حملہ تھا۔ ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم ہفتے کو یروشلم میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی بھی مذمت کرتے ہیں جس میں ایک باپ بیٹا زخمی ہو گئے تھے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے حملوں کا جشن منانے کے رویے پر بھی افسوس کا اظہار کیا، ساتھ ہی مزید کہا، ’’معصوم متاثرین پر حملے کے جواب میں انتقامی کارروائیاں مسئلے کا حل نہیں ہے اورشہریوں کے خلاف تشدد کی انتقامی کارروائیاں کبھی بھی جائزقرارنہیں دی جا سکتیں۔‘‘
وزیرخارجہ بلنکن نے کہا، ’’یہ ہرایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشیدگی کو بھڑکانے کے بجائے امن وآشتی کے لیے اقدامات کریں، ایک ایسے دن کے لیے کام کریں جب لوگ اپنی برادریوں، اپنے گھروں، اپنی عبادت گاہوں میں خوف محسوس نہ کریں۔ تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔ ‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد دن کے آخر میں وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ صدر بائیڈن نے عبادت گاہ کے باہر حملے کے بعد فوری طور پروزیر اعظم کو فون کیا تھا جو در اصل اسرائیل اور اس کے لوگوں کے لیے امریکہ کی ثابت قدم حمایت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک پیغام تھا۔
بلنکن نے کہا کہ’’ میں نے بھی اپنی ملاقات میں اس حملے اور بڑھتے ہوئے تشدد کے تناظرمیں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑاہے۔ حکومت اور اسرائیل کے عوام کو معلوم ہے کہ ان کی سلامتی کے لیے امریکہ کی وابستگی اب بھی سیسہ پلائی دیوار کی طرح ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**