امریکہ نے سلامتی کونسل میں اس قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالا جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے آٹھ دسمبر کو قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ برطانیہ نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔
اقوامِ متحدہ میں سیاسی امور کے لیے امریکی متبادل خصوصی نمائندے رابرٹ ووڈ نے ووٹنگ کے بعد ایک بیان میں قرارداد کو ’’غیر متوازن‘‘ اور’’حقیقت سے دور‘‘ قرار دیا۔
"خصوصی نمائندے رابرٹ ووڈ کا کہنا تھا کہ ’’ہم ابھی تک یہ سمجھ نہیں پائے کہ قرارداد پیش کرنے والوں نے سات اکتوبر کو حماس کے خوفناک دہشت گردانہ حملے کی مذمت شامل کرنے سے کیوں انکار کیا۔
اس حملے نے12,00سے زائد افراد کی جانیں لیں جن میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے بچے، بوڑھے اور عورتیں شامل تھے۔ ان افراد کو زندہ جلایا گیا ، گولی مار دی گئی یا پھر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سفیر ووڈ نے توجہ دلائی کہ سلامتی کونسل نے گزشتہ 20 برسوں سے تنازعات سے متعلق جنسی تشدد کی تمام رپورٹس کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت پر بار بار زور دیا ہے۔
سفیررابرٹ ووڈ نے کہا کہ’’اس کے باوجود کونسل اور اس کے متعدد اراکین نے ان رپورٹوں کے جواب میں واضح طور پر خاموشی اختیار کی کہ حماس نے سات اکتوبر کو جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کی کارروائیاں کیں۔ ان واقعات کی اسی طرح تحقیقات ہونی چاہئیں اور مذمت کی جانی چاہیے جیسا کہ ہم کسی دوسرے تنازع میں کرتے ہیں۔
سفیر کہتے ہیں کہ قرارداد یہ تسلیم کرنے میں بھی ناکام رہی کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے مطابق دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ حماس نے سات اکتوبر کو جو کچھ کیا کوئی بھی ملک اسے برداشت نہیں کر سکتا اور نہ ہی اسے برداشت کرنا چاہیے۔
سفیر رابرٹ ووڈ نے اعلان کیا کہ شاید انتہائی غیر حقیقت پسندانہ طور پر اس قرارداد میں غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کو برقرار رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں حماس اپنی موجودہ صورتِ حال برقرار رکھے گا اور ایک بار بھر مجتمع ہو کر وہی کچھ دہرائے گا جو اس نے پہلے کیا ہے۔
سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’جب تک حماس تباہی کے اپنے نظریے پر قائم ہے، کوئی بھی جنگ بندی عارضی ہے اور یقینی طور پر امن نہیں ہے۔ کوئی بھی ایسی جنگ بندی جو غزہ کو حماس کے کنٹرول میں چھوڑ دیتی ہے وہ فلسطینی شہریوں کو اپنے لیے کچھ بہتر حاصل کرنے کے مواقع سے محروم کر دے گی۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ امریکہ غزہ میں ہزاروں شہریوں کی المناک ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور وہاں انسانی بنیادوں پر وقفے کی تجدید کی حمایت کرتا ہے تاکہ وہاں کے مکینوں کے لیے اضافی امداد کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔
سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’امریکہ یرغمالوں کو آزاد کرانے اور شہریوں کے تحفظ کو بڑھانے کی خاطر سفارت کاری کا سخت کام جاری رکھے گا۔ امریکہ انسانی امداد کو وسیع تر بنیادوں پر فراہم کرنے کے لیے اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن اور سلامتی کے ساتھ شانہ بشانہ رہنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے کام کرتا رہے گا۔
سفیر ووڈ نے واضح کیا کہ ’’جیسا صدر بائیڈن نے دہرایا ہےکہ دو ریاستی حل ہی اسرائیلی اور فلسطینی عوام دونوں کی طویل مدتی سلامتی کی ضمانت دینے کا واحد راستہ ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔