یو ایس ایڈ کا جمہوریت کے فروغ کے لیے نئی پالیسی کا اعلان

فائل فوٹو

امریکہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے نے حال ہی میں ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے تاکہ تقریباً دو دہائیوں کی جمہوری پسماندگی کے تناظر میں عالمی سطح پر جمہوری طرز حکمرانی کی تجدید کو بہتر طور پر فروغ دیا جائے۔

بیورو فار ڈیموکریسی، ہیومن رائٹس اینڈ گورننس کے ایڈمنسٹریٹر کے اسسٹنٹ شینن گرین نے نئی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا۔

یہ ہمیں جمہوریت، حقوق اور حکمرانی کے لیے نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک خاکہ فراہم کرتا ہے اور جمہوریت کے لیے بہت ضروری سرمایہ کاری اور ان اداروں اورعناصرپر توجہ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر سمانتھا پاور نے حالیہ پالیسی اعلان میں یہ بات کہی کہ جمہوریت کا زوال ناگزیر نہیں ہے۔

سمانتھا پاور کا کہنا ہے کہ ’’ہم اسے صرف اس بنیادی تحریک میں دیکھتے ہیں جس کے تحت لوگوں کو اپنی تقدیر خود بنانا ہے۔ لیکن وہ عالمگیر خواہش جس کے ساتھ یہ اپنے آپ کو فیصلہ کرنے کے اہل بنانا ہے کہ بدعنوانی یا جبر کے خلاف ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے وقار کے ساتھ چلا جائے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کے بچوں کے لیےایسا کرنے کے قابل ہونا ضروری ہے۔ یہ واقعی طاقتور قوتیں ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر پاور نے کہا کہ ڈیموکریسی، رائیٹس اینڈ گورنینس، یا ڈی آر جی کی یہ نئی پالیسی پوری دنیا میں ڈیموکریسی کی بھرپور علمبرداری کے لیے یو ایس ایڈ کی جاری حمایت کو جدید بنائے گی۔ یہ اپنے منبع پر ڈیجیٹل جبر کے عروج کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کو بھی مربوط کرے گی۔

سمانتھا پاور کا کہنا ہے کہ ہم وکلا، ججوں، مقننہ اور دیگر نگران تنظیموں کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجیز کے استعمال سے متعلق قومی حکمت عملی اور معیار تیار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم ایسے اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں جو منتخب لیڈروں کے ٹیکنالوجی اور انفرادی ڈیٹا کے استعمال کے طریقے کے بارے میں شفافیت کو بڑھاتے ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر پاور نے کہا کہ ڈی آر جی پالیسی کا ایک بڑا حصہ ایسے اقدامات کو تشکیل دینا ہے جوایسے سیاسی کلچر کو فروغ دیتے ہیں جو جمہوری اصولوں کا احترام کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’صرف دیانتداری، ساکھ اور جوابدہی کے کلچر کے ساتھ ہی ممکن ہے کہ ہمارے کام کو مضبوط کرنے والے اداروں کا مطلوبہ اثر دیرپا ہو۔ یہ صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے جب جج غیر جانبدار ہوں اورنظام انصاف قانون کی حکمرانی کو نافذ کر سکے۔ یہ صرف اس صورت میں ممکن ہے جب موجودہ عناصر حقیقی مقابلے کی اجازت دیں، اور یقیناًعوام کی مرضی کو قبول کریں کہ انتخابات بالآخر آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔

یو ایس ایڈ باخبر، حقائق پر مبنی اور پرامن گفتگو کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کے لیے پرعزم ہےجس کا حتمی مقصد ایک بار پھر جمہوری طرز حکمرانی کو وسعت دینا ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔