امریکہ نےاس چھوٹ میں 120 دن کی توسیع کر دی ہے جس کے تحت عراق کو امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کیے بغیر ایران سے ایندھن خریدنے کی اجازت ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے توجہ دلائی کہ 22 مرتبہ اس چھوٹ میں توسیع کی گئی ہے تاکہ عراق اپنی گھریلو پیداواری صلاحیت کو بڑھا نے کا عمل جاری رکھ سکے اور ایرانی توانائی پر انحصار کو ختم کر سکے۔
ویدانت پٹیل کا کہنا ہے کہ ’’یہ چھوٹ قلیل مدتی ہیں اور توانائی کےشعبے میں استحکام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات ہیں۔
بالآخر ان اقدامات کا مقصد یہی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ عراقی عوام مستقل، محفوظ توانائی تک رسائی حاصل کریں جو شہری بنیادی ڈھانچے کے بہت سے منصوبوں اور سویلین اداروں کے لیے ضروری ہے اور ایسا ہم ہر ملک کے لیے چاہتے ہیں۔
ترجمان پٹیل نے توجہ دلائی کہ امریکہ نے عراقی حکومت کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ ایرانی توانائی کے ذرائع کو چھوڑنے کی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے بامعنی اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ کئی برسوں میں ہم نے یہ دیکھا بھی ہے۔ فی الحال ہمارے اندازے کے مطابق عراق اپنی توانائی کی تقریباً 25 فی صد طلب کے لیے ایران پر انحصار کرتا ہے۔
ابھی چند سال پہلے یہ طلب 40 فی صد تھی اور حالیہ برسوں میں ہم نے عراق میں اپنے شراکت داروں کو بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو دگنا کرتے دیکھا ہے۔
لہذا ہم درست سمت میں پیش رفت اورا قدام دیکھ رہے ہیں اور ہم ایک مسلسل واضح منصوبہ بندی دیکھنا چاہتے ہیں جس میں حقیقت پسندانہ اور قابل پیمائش اہم اقدام شامل ہوں۔
عراق نے ایرانی ایندھن کے لیے جو رقم ادا کی ہے وہ عراق سے باہر محدود کھاتوں میں رکھی گئی ہے اور صرف اس ضروری انسانی سامان کی خریداری کے لیے دستیاب ہے جس سے ایرانی عوام کو فائدہ ہو۔
ترجمان پٹیل نے کہا کہ ’’اس قسم کے فنڈز ایران کو جاری کیے جانے کے بارے میں ہر خیال غلط ہے۔‘‘
صدر جو بائیڈن نے اس سال کے شروع میں وائٹ ہاؤس میں عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی سے ملاقات کے بعد توانائی کی خود کفالت کی جانب عراق کی پیشرفت کو سراہا اور 2030 تک عراق کی خود کفیلی کو یقینی بنانے کے لیے مستقبل میں تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی پابندیوں کی چھوٹ کی تجدید عراق کے لیے خود کفالت کے راستے پر آگے بڑھنے کے لیے ضروری موقع فراہم کرتی ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔