Accessibility links

Breaking News

چین نے امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پر مذاکرات معطل کر دیے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے جوہری تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ سے متعلق سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں کہا کہ ’’جس عالمی لائحہ عمل کے تحت برسوں سے جوہری اسلحے پر روک لگائی گئی اسے اب دباؤ کا سامنا ہے۔

انہوں نے ایران کی جانب سے کسی با وثوق سویلین جواز کے بغیر جوہری پروگرام کی توسیع، روس کے خطرناک جوہری بیانیے اور ہتھیاروں پر کنٹرول سے متعلق فرائض کو پورا کرنے میں ناکامی، شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے تجربات اور چین کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں اضافے کی جانب توجہ دلائی۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’اب پیپلز ری پبلک آف چائنا جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کےعالمی نظام سے متعلق جھگڑے کومزید ہوا دینے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ چین نے 17 جولائی کو اعلان کیا کہ اس نے امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کے کنٹرول اور جوہری عدم پھیلاؤ کے مذاکرات کو معطل کر دیا ہے۔

دونوں ممالک نے پانچ سال کے وقفے کے بعد نومبر 2023 میں جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول پر مذاکرات کا پہلا دور منعقد کیا تھا۔ اس وقت امریکی محکمہ خارجہ نے "استحکام کو فروغ دینے، ہتھیاروں کی لا محدود دوڑ کو روکنے میں مدد کرنے اور مسابقت کا انتظام کرنے کے لیے اس نوعیت کی رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ تنازعے کی طرف نہ جائے۔

بیجنگ کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت روکنے کی وجہ امریکہ کی تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت ہے۔ حالیہ مہینوں میں عوامی جمہوریہ چین نے جمہوری طرزِ حکومت والے جزیرے کے خلاف جارحانہ اقدامات کیے ہیں۔ امریکہ تائیوان ریلیشن ایکٹ کے تحت ضروری دفاعی اشیا اور خدمات فراہم کرتا ہے تاکہ تائیوان اپنے دفاع کی مطلوبہ صلاحیت برقرار رکھ سکے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے چین کی جانب سے جوہری مذاکرات کی معطلی کو ’’بدقسمتی‘‘ قرار دیا۔

ملر کا کہنا ہے کہ ’’چین نے روس کی قیادت کی پیروی کر تے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب دو طرفہ تعلقات میں دیگر چیلنجز ہوں تو ہتھیاروں کے کنٹرول پر رابطہ کاری آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ہمارے خیال میں یہ نقطہ نظر اسٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس سے ہتھیاروں کی دوڑ کے محرکات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ہم نے انڈو پیسیفک علاقے میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے دفاع کو مضبوط بنانے کی کوششیں کی ہیں اور چین کی طرف سے ان کی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیشِ نظر ہم اپنی یہ کوششیں کرتے رہیں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ملر مزید کہتے ہیں کہ ’’بدقسمتی سے ان مشاورتوں کو معطل کر کے چین نے ایسی کوششوں کو آگے نہ بڑھانے کا انتخاب کیا ہے جو اسٹریٹجک خطرات سے نمٹنے اور مہنگے ہتھیاروں کی دوڑ کو روکتی ہیں۔

ترجمان ملر نے اعلان کیا کہ ’’چین کے ساتھ خطرے میں کمی کے ٹھوس اقدامات کو تیار کرنے اور ان پر عمل درآمد کے لیے ہم امریکہ میں تیار رہیں گے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس کے لیے ایک ایسے چین کی ضرورت ہے جو اسٹریٹجک خطرات کو سنبھالنے کے لیے بھی تیار ہو۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG