افغانستان کے لوگوں کو کئی دہائیوں کے تنازعات، شدید خشک سالی، کووڈ اور مقامی بدعنوانیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی اور معاشی بحرانوں کا سامنا ہے۔
طالبان کے جبر اور معاشی بدانتظامی نے دیرینہ معاشی چیلنجز کو بڑھا دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق طالبان نے صرف 12 ماہ میں 10 سال کی اقتصادی ترقی کو پلٹ دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے کونسلر جان کیلی نے خبردار کیا ہے کہ خواتین پر ان کی پابندیوں کے نتیجے میں 1 بلین ڈالر تک کا معاشی نقصان ہو سکتا ہے۔
افغانستان کی معاشی بحالی خواتین اور لڑکیوں سمیت معاشرے کے تمام طبقات کی شرکت سے ہی ممکن ہوگی۔ لیکن کونسلر کیلی نے کہا کہ’’جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ طالبان نے تمام افغان افراد اور خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق پرکڑی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
طالبان نے حال ہی میں افغان خواتین کو پارکوں، جمز اور عوامی حماموں میں جانے سے روکنے کے لیے کارروائی کی ۔یہ سب افغان معاشرے میں خواتین کی شرکت کو محدود کرنے کی ایک منظم کوشش کا حصہ ہے۔
اس طرح کی پابندیاں خواتین کی ایک اور نسل سے اپنے خاندانوں کی کفالت اور اپنی برادریوں کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کے امکانات کو چھین لیں گی۔
افغان معیشت میں خواتین کی بھرپور شرکت کے بغیر افغانستان کی مکمل بحالی کا کام ناممکن ہو گا۔ جب خواتین کو مجموعی افرادی قوت سے الگ کردیا جاتا ہے تو معاشرہ اپنی نصف آبادی کی صلاحیتوں اور پیداواری اہلیتوں سے محروم ہوجاتا ہے۔
کونسلر کیلی کا کہنا تھا کہ’’اگر خواتین کو اجازت دی جائے تو وہ غربت کا سامنا کرنے والے خاندانوں کے لیے لائف لائن فراہم کر سکتی ہیں۔ وہ ایسے وقت میں زیادہ مستحکم اور زیادہ لچک دار کمیونٹیز بنانے میں مدد کر سکتی ہیں جب افغانستان میں ان کی اشد ضرورت ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے افغان خواتین کی اقتصادی بہتری کے لیے ستمبر میں الائنس کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ الائنس ایک سرکاری اور پرائیویٹ پارٹنرشپ ہے جس کا مقصد افغان خواتین کی افرادی قوت میں شرکت، کاروباری صلاحیت اور تعلیم کو آگے بڑھانا ہے۔
امریکہ نے ایک ایسی تنظیم کو پندرہ لاکھ ڈالر فراہم کیے جو خواتین کے کارو بار میں ان کی مدد کرے گی۔
امریکہ نے افغانستان میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اگست میں 30 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔
یہ واضح ہے کہ امریکہ افغان عوام کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرتا رہے گا۔ ہم ایک مستحکم، خوشحال اور خود پر انحصار کر نے اور اپنے تمام شہریوں کے انسانی حقوق کا احترام کرنے والے افغانستان کی مدد اورحمایت کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**