اس ماہ یعنی فروری کی چوبیس تاریخ کو وائس آف امریکہ نے اپنی نشریات کی 80 ویں سالگرہ منائی۔
دوسری جنگِ عظیم کے کے اوائل کے تاریک دنوں میں حکومتِ امریکہ نے فیصلہ کیا کہ نازی پروپیگنڈہ کا جواب دینے کے لیے اپنا ذریعہ ابلاغ قائم کیا جائے، جو دنیا کو درست اور غیر جانبدار خبریں اور معلومات پہنچائے۔ یوں یکم فروری 1942 کو وائس آف امریکہ کا قیام عمل میں آیا اور جرمن زبان میں پندرہ منٹ کا پہلا پروگرام چوبیس فروری کو نشر ہوا۔
اس نشریے میں کہا گیا کہ " یہ وائس آف امریکہ ہے۔۔ ہم روزانہ اسی وقت آپ سے مخاطب ہوں گے، امریکہ اورجنگ کے بارے میں اطلاعات بہم پہنچائیں گے۔ خبریں اچھی ہوں یا بری، ہم آپ کو سچ بتائیں گے"۔
آغاز سے وائس آف امریکہ نے امریکی زندگی کے بارے میں دنیا کو روشناس کرانے کے لیے اپنا دریچہ وا کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ قانونی طور پروائس آف امریکہ پرلازم ہے کہ وہ درست، معروضی اور مفصل خبریں نشر کرے، امریکی نظریات اوراداروں کے بارے میں متوازن اورمکمل عکاسی کرے، اس کے ساتھ امریکی پالیسیوں کو بھی پیش کرے۔
وی او اے کی بیسویں سالگرہ کے موقعے پراس وقت کے صدر جان کینیڈی نے کہا تھا کہ وائس آف امریکہ کا کام یہ ہے کہ وہ دنیا کو امریکہ کے بارے میں آگاہ کرے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ "یہ انتہائی مشکل اور نازک کام ہے۔ ایک طرف آپ حکومت کے دست و بازو ہیں، اس لیے آپ قوم کے بھی دست و بازو ہیں اوریہ آپ کا کام ہے کہ آپ ہمارے بارے میں دنیا کو اس طرح بتائیں جس سے جمہوریت اور امریکی اقدار کی بہترین انداز میں عکاسی ہو۔
دوسری طرف آزادی کے ایک علم بردار ہونے کے ناطے یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ ہماری کہانی سچّائی سے بیان کریں ، جیسا کہ آلیورکرامویل نے اپنی پورٹریٹ کے بارے میں کہا تھا "آپ ہماری تصویر کیل مہاسوں اور داغ دھبوں کے ساتھ بنائیں، وہ تم چیزیں شامل کریں جو شاید فوری طور پر پر کشش نہ لگیں"۔
وقت گزرتا گیا اور پھر بیس جولائی 1969, میں دنیا بھر میں ساڑھے اکسٹھ کروڑ لوگوں نے وائس آف امریکہ کی وہ تاریخ سازنشریات سنیں، جب پہلی بارانسان نے چاند کی زمین پر قدم رکھا۔ یہ سامعین کی ایک ریکارڈ تعداد تھی۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے اس موقعے پر اپنے ٹوئٹ پیغام میں کہا کہ وائس آف امریکہ نے اپنے پہلے نشریے میں سامعین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا خبریں اچھی یا بری ہوں، ہم آپ کو سچ بتائیں گے۔
اس وقت سے لے کر آج تک وی اواے نے پوری دنیا میں لوگوں کو آزادی اور جمہوریت کی حمایت میں معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنے ساتھ جوڑے رکھا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**