پچیس دسمبرمسیحیت کے اہم ترین مقدس دنوں میں سے ایک ہے جو تقریباً 2000 سال قبل یسوع مسیح کی پیدائش کی یاد ہے۔ مسیحی یسوع مسیح کو خدا کی تجسیم ، نجات دہندہ اور دنیا کی روشنی کے طور پر تعظیم دیتے ہیں
یسوع مسیح کی پیدائش کی اصل تاریخ کے بارے میں علم نہیں ہے اور 25 دسمبر کو عیسیٰ کی تاریخ پیدائش کے طور پر منانے کی اصل وجہ بھی واضح نہیں ہے۔
لیکن بتایا جاتا ہے کہ تاریخ سرمائی سالسٹیس کے بہت قریب ہے۔ دنیا بھر کے متعدد قدیم لوگوں کے لیے موسم سرما کا یہ وقت آنے والے موسم بہار کی علامت ہے جودن کی روشنی کا وقت بڑھاتے ہوئے فطرت کی تجدید کے وعدے کی یقین دہانی ہے۔
چونکہ مسیحی یہ یقین رکھتے ہیں کہ یسوع دنیا کا نور ہیں، ابتدائی مسیحیوں کے لیے یہ منطقی معلوم ہوتا تھا کہ یہ یسوع کی پیدائش کا جشن منانے کا صحیح وقت ہے۔ سال 221 کے بعد 25 دسمبر بتدریج یسوع کی پیدائش کی تاریخ کے طور پر قبول کی جانے لگی اور جلد ہی مسیحی مصنفین نے سورج کے دوبارہ نمودار ہونے اور خدا کے بیٹے کی پیدائش کے درمیان ایک تعلق جوڑنا شروع کر دیا۔
لیکن اس کا مرکزی حصہ یہ ہے کہ کرسمس کی کہانی امید، محبت، امن اور خوشی کا پیغام ہے۔ یہ ایک عالمگیر موضوع ہے جو دیگر مذاہب یا بالکل بھی کسی مذہب کے بغیر پایا جاتا ہے۔ یہ تمام انسانوں کے لیے اس عالمگیر پیغام کو دوبارہ مضبوط کرتا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے، ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے اور ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہیے۔
اس طرح کرسمس کے موقع پر مسیحیوں کا مقصد تمام انسانیت کے لیےاپنے قول و فعل کے ذریعے امن اور محبت، فلاح خوشی اور امید کا پیغام پھیلانا ہے۔ کرسمس کا وقت خاندان، دوستوں اور پڑوسیوں کے لیے محبت اور قدر کرنے اور اجنبیوں کے ساتھ مہربانی اور سخاوت کے ساتھ پیش آنے کا وقت ہے۔
صدر جو بائیڈن نے دسمبر کے اوائل میں نیشنل کرسمس ٹری کو روشن کرتے ہوئے کہا کہ ’’سوچ بچار اور تجدید کے اس موسم کے دوران متعدد افراد ’’اے ہولی نائٹ‘‘ نغمہ گائیں گے۔
اس گیت میں شامل ایک جملہ کچھ اس طرح سے ہے، ’اس کا قانون محبت ہے؛ اُس کا اثر امن ہے۔‘ میری خواہش اب اور ہمیشہ آپ کے لیے اور قوم کے لیے یہی رہی ہے کہ ہم آزادی اور محبت، مہربانی اور شفقت اور وقار اور شائستگی کی روشنی تلاش کرتے رہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔