Accessibility links

Breaking News

اپنے لوگوں کی بھلائی کے لیے حماس کو معاہدہ قبول کرنا چاہیے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل نے کئی مہینوں کی بات چیت کے بعد اختلافات پر قابو پانے والے معاہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور اس طرح وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے ایک قدم آگے بڑھ رہا ہے۔

اس معاہدے کا مقصد متحارب فریقوں کے درمیان حل نہ ہونے والے مسائل کو حل کرنا ہے جس کا مقصد ایک مستقل جنگ بندی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے یہ معاہدہ غزہ سے آئی ڈی ایف (اسرائیلی ڈیفنس فورسز) کے انخلا کے مقامات اور اقات کار کے بارے میں بالکل واضح ہے اور اسرائیل نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’اب ہمارے پاس جانیں بچانے، غزہ کے لوگوں کو آرام پہنچانے، یرغمالوں کی واپسی اور علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کا راستہ سامنے آیا ہے۔ اسرائیل نے ایک بار پھر معاہدے کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ اب حماس کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔

یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے خاص طور پر غزہ کی شہری آبادی کے لیے۔ کم از کم 40 ہزار افراد ہلاک اور 19 لاکھ بے گھر ہوئے ہیں۔

غزہ میں سیو دی چلڈرن ایمرجنسی ہیلتھ یونٹ کے مطابق غزہ میں پولیو پھیل رہا ہے اور یہ ایک تباہی کے امکان کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بیماری انتہائی متعدی ہے اور گندے پانی سے پھیلتی ہے۔ غزہ میں تقریباً تمام بنیادی ڈھانچہ گولہ باری اور بمباری سے تباہ ہو چکا ہے اور بہت سی سڑکیں کھڑے گندے پانی سے بھری ہوئی ہیں۔ اس وقت حفاظتی ٹیکوں کی خدمات کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے کیوں کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے سینکڑوں کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔

سیو دی چلڈرن کے مطابق اس وبا کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لیے فوری طور پر دشمنی کا خاتمہ ضروری ہے۔ انسانی ہمدردی اور طبی عملے پر تمام حملے بند ہونے چاہئیں اور لوگوں کواس قابل ہونا چاہیے کہ وہ بچوں کو ویکسی نیشن پوائنٹس پر لا سکیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈنے کہا کہ ’’اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی کے اداروں کو منصوبہ بندی میں تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ جنگ بندی کی صورت میں غزہ کے لئے امداد میں اضافہ کر سکیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG