Accessibility links

Breaking News

روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے مزید امریکی امداد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

برما کے اندر اور باہر روہنگیا کے انسانی بحران کے لیے اضافی امداد کے طور پر امریکہ مزید 18 کروڑ ڈالر عطیہ دے گا۔ یہ امداد روہنگیا کے پناہ گزینوں اور پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں متاثرہ میزبان برادریوں کے لیے بھی ہو گی۔

ستمبر کے آخر میں اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے یہ اعلان کیا جس کے بعد روہنگیا کے انسانی بحران کے لیے امریکہ کی مجموعی امداد اگست 2017 کے بعد سے 1.5 ارب ڈالر سے زیادہ تک پہنچ گئی ہے، جب سات لاکھ 40 ہزار سے زیادہ روہنگیا اپنی جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش میں کاکسس بازار آنے پر مجبور ہو گئے تھے جس کی وجہ برما میں راکھین کی ریاست میں نسلی تطہیر اور دوسرے ہولناک مظالم اور زیادتیاں تھیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس امداد سے انسانی جانیں بچائی جا سکیں گے۔ اس سے تحفظ، پناہ گاہیں، خوراک، پینے کا محفوظ پانی، صحت کی دیکھ بھال کی سہولتیں اور نفسیاتی اور سماجی مدد مہیا ہو سکے گی۔ اس سے روہنگیا کو تباہی کا سامنا کرنے اور کوویڈ نائنٹین سے بچاؤ کے لیے بھی امداد حاصل ہو گی اور ساتھ ہی بنگلہ دیش کے اندر روہنگیا کے لیے تعلیم اور ہنر سکھانے کی کارروائی تک رسائی میں تیزی پیدا ہو گی۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے بنگلہ دیش کی حکومت اور اس کے لوگوں کی تعریف کی جنہوں نے پناہ گزینوں کی میزبانی کے لیے بہت زیادہ ذمہ داری قبول کی ہے۔ امریکہ کی انسانی امداد سے بنگلہ دیش کے مقامی میزبان برادری کے چار لاکھ 72 ہزار سے زیادہ متاثرہ افراد کی بھی امداد ہو سکے گی۔

امریکہ کی اضافی امداد کے بارے میں ایک اخباری بیان میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس بحران کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے جاری وابستگی کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے بھی ان لوگوں کے لیے جنہوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔ عوام اور حکومت کی فیاضانہ مدد کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ تاہم مزید امداد درکار ہے۔ ہم مزید عطیہ کنندگان پر زور دیتے ہیں کہ وہ مالی اعانت کے ساتھ آگے آئیں تاکہ راکھین کی ریاست کے اندر اور روہنگیا کے پناہ گزینوں کے بحران کے لیے امداد کو جاری رکھا جا سکے اور اس میں اضافہ ہو سکے۔

ترجمان پرائس نے اس جانب اشارہ کیا کہ ان میں سے بہت سے لوگ جنہوں نے فروری 2021 میں برما میں فوجی بغاوت کی قیادت کی، یہ وہی ہیں جو روہنگیا کے خلاف مظالم اور دوسرے نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے ارکان کے خلاف ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی دوسری خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ فوجی جنتا کے لیے لازم ہے کہ وہ فوری طور پر تشدد کو بند کرے، ان تمام لوگوں کو رہا کرے جنہیں غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ برما کو جمہوریت کی راہ پر دوبارہ گامزن کرے اور آسیان کے اتفاقِ رائے سے منظور کیے جانے والے پانچ نکات پرعمل درامد کرے۔

ہم حکومت پر اس بات کے لیے بھی زور دیتے ہیں کہ وہ ضرورت مند لوگوں کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کی رسائی کی فوری طور پر اجازت دے جس میں کوویڈ نائنٹین کی بنیادی اعانت کی ترسیل بھی شامل ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG