"صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر حماس کے8 اکتوبر کو کیے جانے والے دہشت گرد حملے کو بیان کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ’’اس زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب اس دنیا پر خالصتاً شر کا سامنا ہوتا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’یہ سراسر شر انگیزی تھی۔ اسرائیل میں 1,000 سے زیادہ شہری ہلاک کر دیے گئے۔ وہ نہ صرف مارے گئے بلکہ انہیں ذبح کر دیا گیا۔ ان میں کم از کم 14 امریکی شہری بھی شامل تھے۔ ‘‘
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ ابھی بھی متعدد خاندان اپنے پیاروں کا حال جاننے کے لیےشدت سے منتظر ہیں۔وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ زندہ ہیں یا مردہ ہیں یا انہیں یرغمال بنا لیا گیا ہے۔‘‘
صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’’بچے اپنی ماں کی گود میں، دادا دادی وہیل چیئر پراور ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں کو اغوا کیا گیا اورانہیں یرغمال بنا لیا گیا۔ حماس نے اب انسانی اخلاقیات کے ہر ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان یرغمالی افراد کو پھانسی دینے کی دھمکی دی ہے۔
صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ ’’حماس فلسطینی عوام کے وقار اور خود ارادیت کے حق کے لیے کھڑی نہیں ہے۔‘‘
’’اس کا اصل مقصد اسرائیل کی ریاست کا خاتمہ اور یہودی لوگوں کا قتل ہے۔ وہ فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ حماس کے پاس دہشت گردی اور خونریزی کے سوا کچھ نہیں ہے اور اسے اس بات کی پرواہ بھی نہیں کہ اس کی قیمت کون چکا ئے گا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ ’’آئرن ڈوم کی تعمیرِ نو کے لیے اور گولہ بارود اور انٹرسیپٹرز سمیت فوجی امداد میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ اسرائیل کے پاس اپنے شہروں اور شہریوں کے دفاع کے لیے یہ اہم اثاثے ختم نہ ہونے پائیں۔
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ’’اب ہم جان چکے ہیں کہ حماس نے جن افراد کو حراست میں لیا ہے ان میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
صدر نے کہا کہ ’’ میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ انٹیلی جینس شیئر کرے اور امریکی حکومت کے ماہرین کو تعینات کرے تاکہ یرغمالیوں کی بازیابی کی کوششوں کے بارے میں وہ اسرائیلی ہم منصبوں سے مشاورت کریں اورانہیں مشورہ دیں کیوں کہ بطور صدر میرے لیے اس سے بڑھ کر کوئی اورترجیح نہیں ہےکہ دنیا بھر میں یرغمال بنائے گئے امریکیوں کی حفاظت کو ممکن بنایا جائے۔
صدر بائیڈن نے ایک بار پھر زور دیا کہ ’’کوئی بھی ملک، کوئی بھی تنظیم اگر اس صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے کا سوچ رہی ہے تو ان کے لیےمیرے پاس ایک ہی لفظ ہے: ایسا مت کریں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ 75 برسوں سے اسرائیل دنیا بھر میں یہودیوں کی سلامتی کا حتمی ضامن بن کرڈٹا ہوا ہے تاکہ ماضی کے مظالم کو دوبارہ کبھی نہ دہرایا جا سکے۔
صدر کہتے ہیں کہ ’’ امریکہ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسرائیل کی یہودی اور جمہوری ریاست آج اور کل اپنا دفاع کر سکے جیسا کہ ہم نے ہمیشہ کیا ہے۔
امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**