Accessibility links

Breaking News

صدربائیڈن کا اقوامِ متحدہ میں اصلاحات کا مطالبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن نے جنرل اسمبلی سے اپنے حالیہ خطاب میں کہا کہ یوکرین پراپنے وحشیانہ، بلا اشتعال حملے کے ساتھ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن روس، بین الاقوامی امن اور سلامتی کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے اصل مشن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "روس نے ڈھٹائی سے اقوام متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے ، اس سے زیادہ کوئی اور خلاف ورزی نہیں ہو سکتی کہ اپنے پڑوسی کی سرزمین پرطاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کی کو کوشش کی جائے، جس کی واضح ممانعت ہے "۔

فروری 2022 میں، کریملن کے مکمل حملے کے آغاز کے فوراً بعد، سلامتی کونسل میں روس کی جارحیت کی مذمت اور یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلا کے لیے ایک قرارداد ووٹنگ کے لیے پیش ہوئی۔ زمینی حقائق اوراقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے پیش نظرقرارداد کو آسانی سے منظور کر لیا جانا چاہیے تھا۔

تاہم، کونسل کے 11 اراکین کی حمایت کے باوجود، روس کی طرف سے ایک "نہیں" ووٹ کے بعد قرارداد منظور نہ ہو سکی۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کے پاس ویٹو پاور ہے، روس نے اسی کا استعمال کیا۔ جب اراکین میں سے کوئی اپنے غیر ذمّہ دارانہ مفادات کے حصول کے لیے اصولوں کو صریحاً نظر انداز کرتا ہے تو ویٹو کا یہی خصوصی اختیار بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے حال ہی میں نشان دہی کی کہ 2009 سے روس نے 26 مرتبہ ویٹو کا حق استعمال کیا ہے، چین نے 12 مرتبہ روس کا ساتھ دیا، جب کہ امریکہ نے صرف چار بار ویٹو کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ "کوئی بھی مستقل رکن جو اپنی جارحیت کے دفاع کے لیے ویٹو کا استعمال کرتا ہے، اخلاقی اختیار کھو دیتا ہے اوراسے جواب دہ ہونا چاہیے۔"

جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے سلامتی کونسل کی ساکھ اور تاثیر کو بڑھانے کے لیے اقدامات پر زور دیا۔

انہوں نے اعلان کیا، "امریکہ سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کو مستقل طور پراقوام متحدہ کے منشور کی پاسداری اور دفاع کرنا چاہیے غیر معمولی حالات کے علاوہ ویٹو کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔"

صدر بائیڈن نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ کونسل کے مستقل اورغیر مستقل ارکان میں توسیع کی حمایت کرتا ہے۔ اپنے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے "افریقہ، لاطینی امریکہ اور کیریبین کے ممالک کے لیے" مستقل نشستوں کا مطالبہ کیا۔

صدر بائیڈن نے کہا، "وقت آ گیا ہے کہ اس ادارے کومزید جامع بنایا جائے تاکہ یہ آج کی دنیا کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کر سکے۔ امریکہ اس اہم کام کے لیے پرعزم ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG