یورپی اور یوریشین امورکی معاون وزیرخارجہ کیرن ڈونفرائڈ نے باورکروایا ہے کہ روس کے یوکرین پر بلا اشتعال حملے کے ایک سال بعد یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ امریکہ نے مستقل دوراستوں میں سے ایک کا انتخاب کیا جو روس بھی کر سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ "ایک مذاکرات اورسفارت کاری دوسرا روسی جنگ کواوربڑھانا جس کے خوفناک نتائج برآمد ہوتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نےاوریوکرین کےعوام نے مکالمے اور سفارت کاری کے پہلے راستے پرعمل پیرا ہونے کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں مگراس کے باوجود پچھلے سال 24 فروری کو پوٹن نے بدقسمتی سے اورالمناک طورپرجنگ کا انتخاب کیا۔
معاون وزیرِ خارجہ کیرن ڈونفرائڈ نے کہا کہ "پوٹن نے فوری فتح کی توقع کی تھی، لیکن انہوں نے مسلسل یوکرین کے عوام کےعزم اوران کی آزادی وجمہوریت کا دفاع کرنے کی خواہش اورصلاحیت کا غلط اندازہ لگایا۔۔ روس کا یوکرین پرحملہ مکمل طور پربلاجواز اورغیرقانونی ہے۔
معاون وزیر خارجہ کیرن ڈونفرائڈ نے اعلان کیا کہ امریکہ اوراس کے اتحادیوں اورشراکت داروں نے پوٹن اس کی جنگی مشین اوراس کے مدد گاروں کو نشانہ بنانے کے لیے ان کے خلاف پابندیاں، برآمدی کنٹرول اور ویزے کی پابندیاں عائد کردی ہیں جن کا صرف ایک مقصد ہے اوروہ ہےاس جنگ کو روکنا اورروس کو دوبارہ کسی دوسرے پڑوسی ملک کے ساتھ ایسا کرنے سے باز رکھنا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ ان کے اقدامات سے واضح ہو چکا ہے کہ صدرپوٹن کو سفارت کاری سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ روس نے بار باربمباری میں اسکولوں، اسپتالوں ، گرجا گھروں،اپارٹمنٹ عمارتوں اوراہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ روس اب خود ہی اس جنگ کو ختم کرسکتا ہے۔ ہم یوکرین کے صدر زیلنسکی کی طرف سے ایسے منصفانہ اور پائیدارامن کی اپیلوں کااعادہ کرتے ہیں جو یوکرین کی خودمختاری اورآزادی کو تسلیم کرتی ہوں۔
امریکہ یوکرین کے ساتھ متحد کھڑا رہے گا اورجب تک ضروری ہوا، اس کا دفاع کرنے میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔ اگر پوٹن جیت گئے تو یہ دنیا کو انتہائی خطرناک بنا دے گا اوردیگر ممالک کے لیے روسی جارحیت کے خطرے کو بڑھا دے گا۔
معاون وزیر خارجہ کیرن ڈونفرائڈ نے کہا کہ "صدرجوبائیڈن اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ امریکہ اوراس کے اتحادی باہم مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں۔ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی جنگ کے پہلے دن سے ہی ہمارے درمیان اس بارے میں مسلسل رابطہ ہے کہ ہم سب مل کر روس کو اس جنگ کا اور اس کے ظالمانہ نتائج کا ذمے دار ٹہرانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
اگرچہ ہم ہمیشہ ایک ہی انداز کی پالیسی اورطریقے استعمال نہیں کرتے ہیں ، لیکن ہم دونوں بین الاقوامی قواعد پرمبنی نظام کو برقرار رکھنے کا مشترکہ عزم رکھتے ہیں جس کی بنیادعلاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام پر ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**