Accessibility links

Breaking News

شام کی کیمیکل ہتھیاروں کے کنونشن کی خلاف ورزی جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شام نے تقریباً 10 سال قبل متعدد بین الاقوامی معاہدوں پر اتفاق کیا اور ان پر دستخط کیے جس سے پہلے یہ واضح ہو گیا تھا کہ اسد حکومت نے اپنی ہی شہری آبادی کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔

ان معاہدوں میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ جون 2014 تک اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کرے۔ شام نے اس وقت کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن پر دستخط کیے جس کے تحت اسے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی تنظیم یا او پی سی ڈبلیو میں رکنیت حاصل ہو گئی۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے دو ہفتے بعد متفقہ طور پر قرارداد 2118 منظور کی جس میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی شدید مذمت کی گئی تھی اور اسے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال،ان کی تیاری ، پیداوار، حصول اور ذخیرہ اندوزی سے منع کیا گیا۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شام نے پہلے پہل تو معاہدوں کی شرائط پر عمل کیا تھا لیکن اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری کے مطابق اسد حکومت نے ابھی تک اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔

اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکہ کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ اسد حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2118 کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کیں۔

رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ خاص طور پر حکومت کو ابھی اپنے کیمیائی ہتھیاروں کا مکمل حساب دینا ہے اور وہ او پی سی ڈبلیو کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کر رہی اور نہ ہی وہ او پی سی ڈبلیو کے معاملے میں شفاف ہے۔

او پی سی ڈبلیو کی ڈیکلریشن اسیسمنٹ ٹیم کے ساتھ بھرپور مشاورت اب بھی ضروری ہے کیوں کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کو مکمل طور پر ظاہر نہیں کرے گا اور تصدیق شدہ طور پر ختم نہیں کرے گا۔

مزناکا متسو کے مطابق دمشق او پی سی ڈبلیو کے تیکنیکی سیکرٹریٹ کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا ہےاور اس کے کیمیائی پروگرام کے اعلامیے میں ’’واضح خلا ، تضادات اورنقائص ‘‘ موجود ہیں۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’یہ صرف ڈیکلریشن اسسمنٹ ٹیم کی فعال اور مکمل کوششوں سے ہی ممکن ہوا ہے کہ اسد حکومت اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ انکشاف کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔‘‘

سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ حکومت ڈیکلیریشن اسسمنٹ ٹیم کو بھی کھلم کھلا ناکام بنا رہی ہے جس میں اہم تیکنیکی ماہر کو اپنے علاقے میں تعینات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرنا اور دو سال سے زیادہ عرصے سے مکمل مشاورت کو روکے رکھنا بھی شامل ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ امریکہ شامی شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے بار بار استعمال پر اسد حکومت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک بار پھر شامی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے اعلامیوں میں ترمیم کرے تاکہ انہیں درست طور پر مکمل کیا جا سکے اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2118 کے تحت ضرورت کے مطابق او پی سی ڈبلیو کے عملے کو فوری اور بلا روک ٹوک رسائی فراہم کی جائے۔ ‘

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG