Accessibility links

Breaking News

کواڈ ممالک کا ایک اور اجلاس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی مفادات کے فروغ اور ہمارے آفاقی اصولوں کی سربلندی کا ایک کلیدی پہلو اپنے قریبی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر مشترکہ مقاصد کے لیے کام کرنا ہے۔

اس مقصد کے لیے امریکہ، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے سینئر عہدیداروں نے صلاح مشورے کے لیے بارہ اگست کو ورچوئل ملاقات کی۔

تبادلۂ خیال کے اس آٹھویں دور کی بنیاد صدر جو بائیڈن، آسٹریلوی وزیرِ اعظم اسکاٹ موریسن، بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی اور جاپانی وزیرِ اعظم یوشیدے سوگا کے درمیان بارہ مارچ 2021 کو افتتاحی سربراہی اجلاس میں ہونے والی بات چیت پر رکھی گئی تھی۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ چار کا یہ گروپ ہم خیال جمہوریتوں پر مشتمل ہے جو باہمی تعاون کے ساتھ ایسے مسائل اور معاملات پر کام کرتا ہے جن سے ہمارے ملکوں کے شہریوں کی زندگیاں متاثر ہوتی ہیں اور درحقیقت مجموعی طور پر ہند بحرالکاہل کے علاقے پر ان کا اثر پڑتا ہے، اور اس کی تہہ میں یہ عزم ہے کہ ہند بحرالکاہل کے لیے ضروری ہے کہ وہ بدستور ایک آزاد اور کھلا علاقہ ہو۔

ایک بیان میں امریکی محکمۂ خارجہ نے اس جانب توجہ دلائی کہ بارہ اگست کے اجلاس میں چاروں جمہوریتوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ عالمی سلامتی اور خوشحالی کا انحصار اس پر ہے کہ علاقہ بدستور اجتماعی نوعیت اور اسیقامت اور صحت مند رویے کا حامل ہو۔ انہوں نے ہند بحرالکاہل میں کووڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا کو ختم کرنے اور اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کے لیے پائیدار بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر تبادلۂ خیال کیا۔

محکمۂ خارجہ نے کہا کہ عہدیداروں نے باہمی دلچسپی کے متعدد موضوعات پر جاری تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں کا جائزہ لیا جن میں علاقے کو درپیش فوجی اہمیت کے چیلنج، غلط معلومات کی تشہیر کا تدارک، جمہوریت اور انسانی حقوق کی تبلیغ، اقوامِ متحدہ اور متعلقہ تنظیموں سمیت بین الاقوامی اداروں کو مضبوط کرنا اور ہند بحرالکاہل میں دھمکی آمیز کارروائیوں سے متاثر ہونے والے ممالک کی حمایت شامل ہے۔

عہدے داروں نے آبنائے تائیوان میں امن اور سلامتی کی اہمیت، اور برما میں جاری بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا اور انہوں نے آسیان کی مرکزیت اور ہند بحرالکاہل کے بارے میں آسیان کے نکتہ نظر کے لیے بھی زبردست حمایت کا اعادہ کیا۔

وہ وزارتی سطح اور سینئرعہدیداروں اور دوسری سطحوں پر پابندی سے تبادلۂ خیال جاری رکھیں گے، اور ان کا ارادہ ہے کہ اس موسمِ خزاں میں دوسرا سربراہی اجلاس کریں گے۔ چار ملکوں کا یہ گروپ شراکت داری کے لیے اس مضبوط نیٹ ورک کا حصہ ہے، جس سے امریکہ کو بین الاقوامی ضابطوں ِکی بنیاد پر ایک نظام کو فروغ دینے اور جمہوری اقدار کو ترقی دینے میں مدد ملتی ہے۔ جیسا کہ وزیر خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ دنیا میں ہمیں جن بیشتر چیلنجوں کا سامنا ہے، انہیں کوئی واحد ملک تنہا حل نہیں کرسکتا۔ لہذا، یہ ہم خیال جمہوریتوں کے لیے فطری بات ہے کہ وہ اکھٹے ہوں اور ان معاملات پر مل جل کر کام کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG