Accessibility links

Breaking News

صدر بائیڈن کی میزبانی میں 'کواڈ' ممالک کے سربراہان کا اجلاس


صدر بائیڈن بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کے رہنماؤں کے ہمراہ آن لائن اجلاس میں شریک ہیں۔
صدر بائیڈن بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کے رہنماؤں کے ہمراہ آن لائن اجلاس میں شریک ہیں۔

اپنی پہلی کثیر طرفہ سربراہی ملاقات میں صدر جو بائیڈن نے آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے رہنماؤں کی ورچوئل یعنی آن لائن میزبانی کی۔ یہ وہ ممالک ہیں جو بشمول امریکہ غیر رسمی سفارتی گروپ کا درجہ رکھتے ہیں جسے 'کواڈ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس کی تشکیل 2007 میں کی گئی تھی اور اب یہ چار کا گروپ حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے چیلنجز کے پیشِ نظر جن میں چین کے جارحانہ رویے شامل ہیں مضبوط شکل اختیار کرگیا ہے۔

بارہ مارچ کے ورچوئل اجلاس میں صدر بائیڈن نے کہا کہ 'کواڈ' گروپ کے تمام رہنما ایک آزاد اور کھلے بحرِ ہند اور بحرالکاہل کے بارے میں اپنی تشویش کے معاملے میں متفق ہیں۔

انہوں نے عہد کیا کہ گروپ کے شراکت داروں اور علاقے میں اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ کام کریں گے تاکہ استحکام حاصل کیا جا سکے اور ایسا عملی حل تلاش کیا جاسکے جس سے ٹھوس نتائج حاصل ہوسکیں۔

سربراہی میٹگ کے ایجنڈے میں کرونا وبا اور اس کا تدارک، آب و ہوا کی تبدیلی اور دوسرے مسائل کے علاوہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے معاملات شامل تھے۔

اس میٹنگ کے بعد چاروں رہنماؤں - بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی، جاپانی وزیرِ اعظم یوشی ہیدے سوگا اور آسٹریلیا کے وزیرِاعظم اسکاٹ موریسن نے صدر بائیڈن کے ساتھ مل کر ایک ادارتی مضمون لکھا جو اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' میں شائع ہوا۔

چاروں رہنماؤں نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کوشش کر رہے ہیں کہ بحرِ ہند اور بحرالکاہل کا خطہ قابلِ رسائی اور ہمہ جہت ہو جو بین الاقوامی قانون اور ایسے کلیدی اصولوں کی بنیاد پر کام کرے جہاں بحری سفر اور تنازعات کے پرامن حل کی آزادی ہو اور تمام ممالک دھمکیوں سے آزاد ماحول میں خود اپنے سیاسی فیصلے کرسکیں۔

انہوں نے اتفاق کیا کہ نئی ٹیکنالوجی سے جو چیلنجز درپیش ہیں ان سے نمٹنے کے لیے سب مل کر کام کریں گے اور ان طریقوں اور معیار کے معاملے میں تعاون کریں گے جن سے مستقبل کی ایجادات کا کام لیا جائے گا۔

چاروں رہنماؤں نے آب و ہوا کی تبدیلی کے اہم مسئلے کا اعتراف کرتے ہوئے عہد کیا کہ پیرس معاہدے کو مضبوط کرنے کے لیے اور تمام اقوام کے موسمیاتی منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

چاروں رہنماؤں نے کرونا کی عالمی وبا کو ختم کرنے کے لیے بھی اپنے عزم کا اظہار کیا اوراعلان کیا کہ وہ اپنی سائنسی مہارت، مالی مدد اور زندگی بچانے کی ویکسین کی سپلائی کو بڑھانے کی خاطر صحت کے شعبے میں شراکت کے طویل تجربے کو یکجا کریں گے۔ اس مقصد کے لیے صحت کی عالمی تنظیم اور 'کوویکس' کے منصوبے سمیت کثیر ملکی تنظیموں کا قریبی تعاون حاصل کیا جائے گا۔

ان مصائب کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے جو دنیا نے گزشتہ مہینوں میں جھیلے ہیں، آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکہ کے رہنماؤں نے اپنی شراکت داری کو امید کی ایک ایسی کرن قرار دیا جس سے مستقبل کی راہ روشن ہوسکے گی۔ انہوں نے تحریر کیا کہ جمہوریت کی ہماری بنیادیں اور رابطے کا عہد ہمارے اتحاد کا ضامن ہے۔

ان کے بقول ہم جانتے ہیں کہ عالمی بحران کا مقصدیت اور عزم کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے ہم اپنے ملک کے اندر اپنے عوام کی سلامتی اور خوشحالی کا سامان پیدا کرسکتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG