Accessibility links

Breaking News

امریکہ عوامی جمہوریہ چین کے بین الاقوامی جرائم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی محکمۂ انصاف نے عوامی جمہوریہ چین (PRC) کی جانب سے روا رکھے گئے جبر کو (اس کی سرحدوں سے) باہر لے جانے پر درجنوں افراد کے خلاف الزامات کا اعلان کیا ہے۔

سترہ اپریل کو اعلان کیے جانے والے تین میں سے پہلے کیس میں دو افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے نیویارک میں عوامی جمہوریہ چین کی عوامی سلامتی کی وزارت یا MPS کی ایک چوکی کے طور پر خفیہ پولیس اسٹیشن قائم کرنے میں معاونت کی جس کا مقصد ریاستہائے متحدہ امریکہ میں (چین کے) مخالفین کی نگرانی کرنا اور انہیں ڈرانا دھمکانا ہے۔

ان دونوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نیو یارک کے مشرقی ضلع کے لیے امریکی اٹارنی بریون پیس نے کہا:’’مبینہ طور پرمدعا علیہان اور ان کے ساتھ سازش تیار کرنے والوں کو عوامی جمہوریہ چین کی خدمت کا کام سونپا گیا تھا جس میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں رہائش پذیر کسی چینی مخالف کو تلاش کرنے میں مدد دینا اور ان کے درمیان ہونے والے پیغامات کے تبادلے کو حذف کر کے ہماری تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنا شامل تھا۔‘‘

محکمۂ انصاف نے دوسرے کیس میں 34 ایم پی ایس افسران کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کی عوامی سلامتی کی وزارت کے پروپیگنڈے کو پھیلانے اور جمہوریت نواز فعال کارکنوں اور بیرونِ ملک مقیم مخالفین کو ڈرانے دھمکانے کا کام کیا ہے۔ یہ افسر ایک خصوصی ٹاسک فورس کا حصہ تھے جو بیجنگ میں کام کرتی تھی۔ یہ افسران ابھی تک مفرور ہیں۔

وفاقی استغاثہ نے ایک پیشگی شکایت کی بنیاد پر تیسرے معاملے میں چین کے لیے کام کرنے والے 10 افراد کے خلاف الزامات کا اندراج کیا ہے جنہوں نے ایک امریکی مواصلاتی ٹیکنالوجی کمپنی کے زیر اہتمام ورچوئل میٹنگز میں شرکاء کو ہدف بنایا۔ پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ڈیوڈ نیومین کے بیان کے مطابق ان کارکنوں کی کارروائیوں سے، ’’میٹنگز کے شرکاء میں سخت خوف پیدا ہوا ۔ ان شرکا میں سے کچھ چین سے فرار ہوئے تھے اور انہیں علم تھا کہ چین ممکنہ طور پر بیرونِ ملک سے ان کی نگرانی کر رہا ہے۔‘‘ اس کے علاوہ محکمۂ انصاف نے الزام لگایا ہے کہ ان کارکنوں نے ایک دوسرے مدعا علیہ کے ساتھ کام کیا جو پہلے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میں ملازم تھا اور ان کا کام تقریروں کو سینسر کرنے کے ساتھ ساتھ چین پر تنقید کرنے واالی ورچوئل میٹنگز کو ختم کرنا اور چینی مخالفین کے صارف اکاؤنٹس کو معطل کرنا تھا۔ یہ ملزمان بھی مفرور ہیں۔

پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نیومین نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدوں سے ماورا جبر پھیلانے کے ذمے داروں کا محاسبہ کرنے کے لیے محکمے کی کوششیں چینی عوام، چینی نسل یا چینی نژاد امریکیوں کے خلاف نہیں ہیں بلکہ یہ عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کے غیر قانونی اقدامات اور اس کے ایجنٹوں کے خلاف ہیں۔‘‘

مسٹر نیومین نے اعلان کیا کہ ’’عوامی جمہوریہ چین ، روس، ایران یا دیگر ممالک کی آمرانہ حکومتیں ان حقوق اور آزادیوں کو پامال کرنے کی اپنی کوششوں میں مزید جرأت کا مظاہرہ کر رہی ہیں جو ہماری جمہوریت کی بنیاد ہیں۔ محکمۂ انصاف ہماری جمہوریت، ہمارے جمہوری اداروں اور ہماری خودمختاری کے دفاع کے لیے اپنی کوششوں کو دگنا کرے گا۔ ‘‘

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG