امریکہ کو ہنوئی کے پیپلز ہائی کورٹ کے مشہور ویت نامی مصنفہ اور صحافی فام ڈون ٹرانگ کی نو سال قید کی سزا سنانے کے فیصلے پر گہری تشویش ہے۔
جیسے کہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں جس میں اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ توجہ دلائی کہ ویت نام میں حقوق انسانی کے نصب العین کو آگے بڑھانے اور اچھی حکمرانی کے لیے ٹرانگ کے کام کو ساری دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے 2022 کا سیکریٹری آف اسٹیٹ کا انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ بھی حاصل کیا ہے۔
ٹرانگ کو اکتوبر2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ویت نام کے ضابطہ فوج داری کے آرٹیکل ا117 کے تحت دسمبر 2021 میں نو برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس آرٹیکل کے تحت سوشلسٹ ری پبلک آف ویت نامِ کے خلاف اطلاعات۔ کاغذات اور آئیٹمز کی تیاری۔ انہیں جمع کرنا۔ تقسیم کرنا اور پھیلانا جرم قرار دیا گیا ہے۔
حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیموں نے آرٹیکل 117 کو ان لوگوں کو خاموش کرنے کے لیے ایک حربہ قرار دیا ہے جو حکومت کے ناقد ہوں۔ خواہ وہ صحافی ہوں۔ مصنف ہوں یا پھر عام شہری ہوں اور جو آزادیٔ اظہار کے اپنے بنیادی حق کا استعمال کریں۔
اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آف آربیٹریری ڈیٹینشن کے مطابق ٹرانگ کی گرفتاری من مانی کارروائی اور حقوق انسانی کے لیے ویت نام کے وعدوں اور ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔ حکومت نے ٹرانگ کو پری ٹرائل یا مقدمے سے قبل ایک سال تک اپنی تحویل میں رکھا اور انہیں اپنے وکیل تک بھی رسائی کی اجازت نہ دی۔ ان کوئی دو برسوں کے دوران جب وہ زیر حراست رہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان کی صحت ہر اس کے اثرات پڑے۔
ترجمان پرائس نے کہا کہ امریکہ ویت نام پر زور دیتا ہے کہ انہیں خاطر خواہ طبی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ انکی میڈیکل کنڈیشن کا جائیزہ لینے کے لئے ان تک رسائی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
ویت نام میں حقوق انسانی کی صورت حال کے بارے میں اپنی تازہ ترین رہورٹ میں امریکی محکمہ خارجہ نے این جی اوز کا حوالہ دیا ہے۔ جنکا تخمینہ ہے کہ اگست دو ہزار اکیس تک حکام نے ایک سو تیس سے لے کر دو سو اٹھاسی تک لوگوں کو سیاسی وجوہات کی بناء پر پکڑ رکھا تھا۔ محکمہ خارجہ نے لکھا کہ یکم جنوری سے نو نومبر کے درمیان حکام نے انتیس ایسے افراد کو گرفتار کیا جن میں سے ستائیس کو سزائیں دی گئیں جو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حقوق انسانی پر جیسے کہ آزادی اظہار ہے۔ پرامن اجتماع یا انجمن سازی ہے اس پر عمل کر رہے تھے۔
ترجمان پرائس نے کہا کہ ٹرانگ کی مسلسل نظر بندی۔ ویت نام میں پر امن طور پر اپنے نظریات کا اظہار کرنے والےلوگوں کی گرفتاری اور انہیں سزائیں دینے کے ایک پریشان کن رجحان کی تازہ ترین مثال ہے۔
ہم ویت نامی حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ ٹرانگ کو رہا کرے اور ویت نام میں تمام لوگوں کو اجازت دے کہ وہ کسی انتقامی کارروائی کے خوف کے بغیر آزادی اظہار کا اپنا وہ حق استعمال کریں جو ویت نام کے آئین میں درج حقوق انسانی کی شقوں اور اس کی بین ا لاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کی مطابقت میں ہو۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**