روس نے یوکرین کی توانائی کی تنصیبات پر مارچ میں اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا۔ جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ حملوں کا سب سے بڑا اور مسلسل سلسلہ تھا۔
واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ میں امریکہ کے بیورو آف انرجی ریسورسز کے معاون وزیر جیفری پیاٹ نے یوکرین میں توانائی کے کارکنوں کی جانب سے بحالی کے ردِعمل کی تعریف کی۔ اس میں خارکیف، برشٹین، کریوی ریہ، دنیپرو اور اوڈیسا میں حملوں کے بعد کی جانے والی کوششیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے تحفظ کے غیر فعال اقدامات کی جانب بھی توجہ دلائی جس میں انجینئرنگ کے شعبے کو تقویت دینا شامل ہے اور جس کے لیے امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی مدد کر رہے ہیں۔
ان اقدامات نے متعدد مقامات پر اپنی افادیت کو ثابت کیا۔“معاون وزیر پیاٹ کہتے ہیں کہ ’’پوٹن اہم نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور میں صرف اس بات کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بہت اشتعال انگیز ہے کہ کریملن بغیر کسی فوجی مقصد کے ان شہری سہولتوں کو نشانہ بنا رہا ہے جویوکرین کے شہریوں کے لیے درد اور تکلیف کا باعث ہے اور جس کا ہم جواب دیں گے۔
معاون وزیر پیاٹ نے کہا کہ جی سیون پلس توانائی کے شعبے میں امریکہ اور اس کے شراکت دار ’’فوری امداد کو متحرک کرنے کی کوشش کریں گے جیسا کہ ہم اکتوبر 22 کے بعد سے کر رہے ہیں۔ اس وقت توانائی کے ان شعبوں پر حملے شروع ہوئے تھے۔ ہم یوکرین کے مستقبل کے توانائی کے نظام کی تعمیر کے طویل مدتی مقصد پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے بھی اپنا کام جاری رکھیں گے جو صاف، سرسبز اور یورپی معیار کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہو۔
‘‘وزیر کا مزید کہنا ہے کہ ’’لیکن میں اس بات پر بھی زور دینا چاہتا ہوں کہ پوٹن ناکام ہو رہے ہیں۔ یوکرین کے لوگوں کے خلاف روس کی جنگ کا تیسراموسم سرما ختم ہو رہا ہے۔ یوکرین نے زبردست لچک کا مظاہرہ کیا ہے جس کا سہرہ بڑی حد تک یوکرینرگو اور ڈی ٹی ای کے جیسی کمپنیوں کے کارکنوں کی ہمت کے سر بندھتا ہے۔
ان کی ان کوششوں کی وجہ سے روشنی ابھی باقی ہے۔ پیوٹن اس کوشش میں ناکام رہے ہیں۔ وہ یورپ کو بطور توانائی کی مارکیٹ کھو چکے ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ یہ ناکامی جاری رہے۔
معاون وزیر پیاٹ نے اعلان کیا کہ امریکہ اور اس کے شراکت دار اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مقدور بھر کوششیں کرنے جا رہے ہیں کہ پوٹن کی جنگ کریملن کے لیے ایک اسٹریٹجک ناکامی کے طور پر جاری رہے اور یوکرینیوں کے پاس ایسے وسائل موجود رہیں جن کے ذریعے انھیں غلبہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور اس غیر معمولی لچک کو برقرار رکھنے کے لیے بھی جس کا انہوں نے اب تک مظاہرہ کیا ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔