حماس کی طرف سے اسرائیل کے خلاف قتلِ عام کے تناظر میں، امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کیا۔ انہوں نے اپنے سفر کا آغاز اسرائیل سے کیا اور پھر اردن، بحرین، قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور مصر کا سفر کیا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم چار مقاصد کے ساتھ آئے تھے؛ یہ واضح کرنے کے لیے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ تنازعات کو دوسری جگہوں پر پھیلنے سے روکنے کے لیے؛ امریکی شہریوں سمیت یرغمالوں کی رہائی ممکن بنانے کے لیے اور غزہ میں انسانی زندگی کے بحران سے نمٹنے کے لیے۔
مشرقِ وسطیٰ کیسا ہو سکتا ہے اور کیسا ہونا چاہیے اس بارے میں مستقبل کے دو بالکل مختلف نظریے ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ "ایک نقطہ نظر وہ ہے جس کی ہم پر زور حمایت کرتے ہیں جیسا کہ خطے کے ممالک اپنے تعلقات کو معمول پر لا رہے ہیں، یک جہتی کا اظہار کر رہے ہیں، مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں، اور فلسطینی عوام کے حقوق اور امنگوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
سیکریٹری بلنکن نے کہا کہ "ایک نظریہ وہ ہے جس کا حماس نے انتہائی خوفناک انداز میں مظاہرہ کیا ہے، اور وہ موت، تباہی، حقیقت سے انکار اور دہشت گردی کا نظریہ ہے۔
یہ ایک ایسا نظریہ ہے جو فلسطینیوں کی امنگوں کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کرتا، جو خطے کے لوگوں کے بہتر مستقبل میں مدد کے لیے کچھ نہیں کرتا اور ہر اس شخص کے لیے جسے وہ متاثر کر سکے مکمل تاریکی لانے کے لیے ہر کوشش کرتا ہے.. اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ خطے کے لوگوں کو موقع ملے تو ان کی بھاری اکثریت کس راستے کا انتخاب کرے گی۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’’ حماس کے مظالم کے لیے عام شہریوں کو خمیازہ نہیں بھگتنا چاہیے۔ اب ہم خطے کے ممالک کے ساتھ، اقوامِ متحدہ کے ساتھ، اسرائیل کے ساتھ، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت سرگرم ہیں کہ اپنی پوری صلاحیت کے مطابق یہ یقینی بنائیں کہ لوگ خطرے سے باہر نکل سکیں اور انہیں جس امداد کی ضرورت ہے جیسے خوراک، پانی۔ دوا وہ ان تک پہنچ سکے۔ ایسا کرنے کے لیےغزہ سے مصر کے جزیرہ نما سینائی میں نکلنے کا انتہائی جنوبی مقام رفح دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ "یہ ایک مشکل اور چیلنجنگ وقت ہے، لیکن ایک عزم ہے کہ اس سے گزر جانا ہے اور یہ سب مل کر کرنا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**