روسی فیڈریشن کے یوکرین پر بلا اشتعال اور غیر منصفانہ حملے کے اولین دنوں سے ہی امریکہ نے انتباہ کیا تھا کہ روسی افواج ایسے حربے استعمال کر سکتی ہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں شمار ہوں گے۔
وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا تھا کہ ہم نے لاتعداد ایسی قابل اعتبار رپورٹس دیکھی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ دیگر مظالم کے علاوہ، جان بوجھ کر شہریوں کو اندھا دھند حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
روسی افواج نے رہائشی عمارتوں، اسکولوں، اسپتالوں، اہم انفرا سٹرکچر، عام موٹر گاڑیوں، بازاروں اور ایمبولینسیز کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ روسی فوجیوں نے ایسی بہت سی جگہوں کو نشانہ بنایا جو واضح طور سے عام شہریوں کے استعمال میں تھیں۔
روسی فوج نے شہری املاک کو نشانہ بنایا، ان میں ماریوپول کا میٹرنٹی اسپتال اور ایک تھیٹر بھی تھا، جہاں عام شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ اس حملے کے نتیجے میں سینکڑوں شہری ہلاک ہو گئے۔ تھیٹر پر جلی اور نمایاں حروف میں لکھا تھا کہ یہ بچّوں کے لیے ہے۔ یہ حروف سامنے اور عقب کے پارکنگ لاٹ میں اتنے واضح تھے کہ اوپر آسمان سے بھی صاف نظر آرہے تھے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ شہری ٹھکانوں پر ایسے خوفناک حملے ولادیمیر پوٹن کی فوجوں کے لیے نئے نہیں تھے۔ پوٹن کی فورسز نے یہی حربے گروزنی، چیچنیا، حلب اور شام میں بھی آزمائے جہاں شہروں پر انہوں نے شدید بمباری کی تاکہ لوگوں کا حوصلہ ٹوٹ جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کوشش یوکرین میں بھی کی گئیں، جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ صدر زیلینسکی نے دکھ بھری آواز میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے عوام کو خون اور آنسوؤں میں نہلا دیا گیا۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ ماریوپول میں محصور حکام نے بتایا کہ 22 مارچ تک صرف ان کے شہر میں دو ہزار چار سو سے زیادہ افراد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ ماریوپول کی تباہی کو شامل کیے بغیر اقوامِ متحدہ نے سرکاری طور پر ڈھائی ہزار سے زیادہ شہریوں کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرنے کے ساتھ یہ کہا کہ ان میں زخمی اور ہلاک ہونے والے دونوں شامل ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے زور دے کر کہا کہ یہ تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
اسی لیے وزیرِ خارجہ بلنکن نے 23 مارچ کو اعلان کیا کہ ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر امریکی حکومت نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ روسی فوج کے اراکین نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک کسی بھی سرزد ہونے والے جرم کا تعلق ہے تووہ عدالت جس کے دائرہ اختیار میں ایسے جرائم کی سماعت کرنا ہوتی ہے۔ آخرکار مخصوص کیسز میں فوجداری جرم کے تعین کی ذمّہ دار ہوتی ہے۔ امریکی حکومت مسلسل ان جنگی جرائم کی اطلاعات پر نظر رکھ رہی ہے اورجیسے مناسب ہوا ہم ان جمع شدہ اطلاعات کو اپنے اتحادیوں، شراکت کاروں اور بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں تک پہنچائیں گے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم قانونی اور عدالتی چارہ جوئی سمیت تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جواب دہی کو یقینی بنانے لیے پر عزم رہیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**